اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے مختلف اثرات بے نقاب — نئی تحقیق میں جسم پر مضر اثرات کا انکشاف

news-banner

تازہ ترین - 24 اکتوبر 2025

کنگز کالج لندن اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ماہرین کی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات جسم پر مختلف اور بعض اوقات مضر اثرات مرتب کرتی ہیں۔

 

 تحقیق کے مطابق، مختلف ادویات کے اثرات ایک دوسرے سے نمایاں طور پر مختلف پائے گئے، جو بعض مریضوں کی جسمانی صحت اور علاج کے تسلسل پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

 

یہ تحقیق معروف طبی جریدے "لینسٹ" (The Lancet) میں شائع ہوئی ہے، جس میں 30 عام طور پر استعمال ہونے والی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات اور 58 ہزار 500 سے زائد مریضوں کے اعدادوشمار کا جائزہ لیا گیا۔

 

 تجزیہ 151 مطالعات پر مشتمل تھا جو علاج کے ابتدائی آٹھ ہفتوں کے دوران ادویات کے اثرات پر مرکوز تھا۔

 

نتائج کے مطابق، ایگومیلاٹین (Agomelatine) کے استعمال سے اوسطاً 2.4 کلوگرام وزن میں کمی دیکھی گئی، جب کہ میپروٹیلین (Maprotiline) لینے والے مریضوں میں 2 کلوگرام وزن میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔


دل کی دھڑکن کے حوالے سے بھی نمایاں فرق سامنے آیا — فلوووکسامین (Fluvoxamine) نے دل کی رفتار کو کم کیا، جب کہ نورٹریپٹیلین (Nortriptyline) کے استعمال سے دھڑکن کی رفتار میں اضافہ ہوا۔

 

تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ جسمانی تبدیلیاں بظاہر معمولی دکھائی دیتی ہیں، تاہم طویل المدتی طور پر مریضوں کو علاج ادھورا چھوڑنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔


کنگز کالج کے پروفیسر اولیور ہاؤس کا کہنا ہے کہ "یہ اثرات وقتی طور پر معمولی محسوس ہوتے ہیں، مگر اگر بڑے پیمانے پر دیکھے جائیں تو عوامی صحت پر ان کے گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔"

 

تحقیق میں مزید کہا گیا کہ جن افراد کو وزن بڑھنے سے بچنا ہو، ان کے لیے ایگومیلاٹین، سرٹرالین (Sertraline) یا وینلافاکسین (Venlafaxine) بہتر متبادل ہو سکتی ہیں۔

 

 جبکہ ہائی بلڈ پریشر، خون یا کولیسٹرول کے مریضوں کے لیے ان کے جسمانی اثرات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ادویات کا انتخاب احتیاط سے کرنا چاہیے۔