پاکستان - 12 نومبر 2025
نئی تحقیق: مسوڑھوں کی بیماری فالج اور ڈیمنشیا کے خطرات کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہے
تازہ ترین - 24 اکتوبر 2025
ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ مسوڑھوں کی بیماری انسان میں فالج اور ڈیمنشیا جیسے سنگین امراض کے خطرے کو نمایاں حد تک بڑھا دیتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، مسوڑھوں میں پیدا ہونے والے بیکٹیریا نہ صرف ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض سے منسلک ہیں بلکہ یہ دماغی اور قلبی مسائل میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
امریکی سائنس دانوں نے اپنی تازہ تحقیق میں دریافت کیا کہ جن افراد کو مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں میں کیڑا لگنے دونوں مسائل لاحق ہوں، ان میں اسکیمک فالج (Ischemic Stroke) کا خطرہ 86 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
یہ فالج اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کی کسی شریان میں خون کا لوتھڑا جم جاتا ہے اور خون کی روانی رک جاتی ہے۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ منہ کی ناقص صحت دل کے دورے اور دیگر قلبی امراض کے خطرے کو بھی ایک تہائی سے زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
اسی دوران ہونے والی ایک علیحدہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مسوڑھوں کی بیماری والے بالغ افراد کے دماغ کے سفید مادے (White Matter) میں نقصان کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں — اور یہ نقصان ڈیمنشیا خصوصاً ویسکیولر ڈیمنشیا اور الزائمر سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ منہ کی صفائی کس قدر ضروری ہے۔
دن میں دو مرتبہ برش کرنا، فلاس استعمال کرنا اور باقاعدگی سے دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا صحت مند زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔
تاہم ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا کہ برطانیہ میں صرف 10 میں سے 3 افراد ہی روزانہ فلاس کرتے ہیں۔
پہلی تحقیق میں 5,986 بالغ افراد شامل تھے جن کی اوسط عمر 63 سال تھی۔ بیس سالہ مشاہدے کے دوران معلوم ہوا کہ:صحت مند افراد میں 4 فیصد کو فالج ہوا
- صرف مسوڑھوں کی بیماری والے افراد میں یہ شرح 7 فیصد تھی
- جبکہ مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں میں کیڑا رکھنے والوں میں 10 فیصد کو فالج لاحق ہوا۔
ماہرین نے عمر، وزن اور تمباکو نوشی جیسے عوامل کو مدِنظر رکھتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں کی خرابی دونوں رکھنے والے افراد میں فالج کا خطرہ 86 فیصد اور صرف مسوڑھوں کی بیماری والے افراد میں 44 فیصد زیادہ تھا۔
دیکھیں

