مصطفیٰ کمال کا نظامِ صحت پر تنقید “ہمارے پاس ہیلتھ کیئر نہیں، سِک کیئر سسٹم ہے”

news-banner

تازہ ترین - 25 اکتوبر 2025

وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ حکومت کا اصل ہدف عوام کو بیمار ہونے سے پہلے بچانا ہونا چاہیے، لیکن ہمارے ملک میں ایسا نظام موجود نہیں۔

 

 کراچی کے ایک نجی اسپتال میں منعقدہ ’پنک ڈے سیلیبریشن‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ کام لوکل گورنمنٹس کا ہے، مگر یہاں ہیلتھ کیئر کے بجائے صرف سِک کیئر سسٹم ہے۔"

 

انہوں نے کہا کہ ایک ڈاکٹر عملی طور پر 35 سے 40 مریض دیکھ سکتا ہے، لیکن ہمارے نظام میں ایک ہی ڈاکٹر سے 250 مریض دیکھنے کی توقع کی جاتی ہے، جو ممکن نہیں۔

 

وزیرِ صحت نے کہا کہ پاکستان میں ہیلتھ کیئر سسٹم کی شروعات بچے کی پیدائش سے ہونی چاہیے، لیکن ملک میں آبادی کے بے تحاشا اضافے کے باوجود صحت کی سہولیات کا فقدان ہے۔

 

 "ہم ہر سال نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی کا اضافہ کر رہے ہیں اور جلد دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بننے جا رہے ہیں۔"

 

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ گلگت سے کراچی تک بیشتر مقامات پر سیوریج کا پانی استعمال ہو رہا ہے اور گندے پانی کو صاف کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں۔ "پورا نظام ہی خراب ہے، مگر کسی کو اعتراض نہیں۔"

 

انہوں نے کہا کہ عالمی ماہرین کے مطابق اگلے 10 سالوں میں دنیا میں کینسر کا علاج ویکسین کے ذریعے ممکن ہو جائے گا، مگر "پاکستان میں اس کے باوجود لوگ کینسر سے مر رہے ہوں گے، کیونکہ یہاں لوگ ویکسین کو سازش سمجھتے ہیں۔"


ان کا کہنا تھا کہ "ویکسین پہلے ہی 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے، مگر ہم اب بھی شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں۔"