سندھ میں ڈینگی کی صورتحال بگڑنے لگی ‘ مزید دو اموات، متاثرین کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ

news-banner

تازہ ترین - 28 اکتوبر 2025

سندھ میں ڈینگی وائرس کے باعث مزید دو افراد جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد صوبے میں اموات کی مجموعی سرکاری تعداد تین ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ایک چار سالہ بچی اور ایک 50 سالہ شخص شامل ہیں، دونوں کا تعلق کراچی سے ہے۔ 

 

بچی کو 17 اکتوبر کو کورنگی سے شدید حالت میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیوناٹولوجی منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ کیپیلری لیک سنڈروم — جو ڈینگی کی ایک پیچیدہ علامت ہے — کے باعث انتقال کر گئی۔

 

ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ویکٹر سے پھیلنے والی بیماریوں، ڈاکٹر مشتاق علی شاہ نے ان اموات کی تصدیق کی تاہم کہا کہ مکمل تحقیقات جاری ہیں کیونکہ اکثر کیسز میں دیگر طبی پیچیدگیاں بھی موت کی وجہ بنتی ہیں۔

 

 انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ جولائی میں حیدرآباد میں ریکارڈ ہونے والی پہلی سرکاری موت دراصل زچگی کے بعد زیادہ خون بہنے سے ہوئی تھی، اگرچہ مریضہ ڈینگی پازیٹو تھی۔

 

ڈاکٹر شاہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ عوام میں ویکٹر سے پھیلنے والی بیماریوں کے حوالے سے آگاہی کا فقدان ہے، حالانکہ ڈینگی جیسی بیماریاں گھریلو اور کمیونٹی سطح پر صفائی اور مچھر کے خاتمے کے اقدامات سے بڑی حد تک روکی جا سکتی ہیں۔

 

صوبے میں ڈینگی کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر کراچی اور حیدرآباد میں۔

 سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک صوبے میں 1,083 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم اسپتالوں اور لیبارٹریوں کے غیر سرکاری ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ صرف پچھلے چھ ہفتوں میں اصل تعداد 12,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔ 

 

ایڈیس ایجپٹی مچھر کے ذریعے پھیلنے والا ڈینگی مون سون کے دوران گندے پانی اور ناقص صفائی کے باعث زیادہ شدت اختیار کر لیتا ہے، جو تیز بخار اور بعض اوقات جان لیوا پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔