بالوں کا رنگ جسم کے خلیات کے دباؤ کے ردِعمل اور کینسر کے خطرے کا پتہ دے سکتا ہے ‘ نئی سائنسی تحقیق

news-banner

تازہ ترین - 31 اکتوبر 2025

ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ انسان کے بالوں کا رنگ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ جسم کے خلیات ذہنی دباؤ یا تناؤ پر کس طرح ردِعمل دیتے ہیں، اور یہی ردِعمل بڑھتی عمر کے ساتھ کینسر کے خطرے کو بھی متاثر کرتا ہے۔

 

ٹوکیو یونیورسٹی کی پروفیسر ایمی نیشیمورا اور پروفیسر یاسوکی موہری کی زیرِ قیادت ہونے والی اس تحقیق میں سائنسدانوں نے چوہوں پر تجربات کیے اور پایا کہ بالوں کی جڑوں میں موجود "میلانوسائٹ سٹیم سیلز" تناؤ کی نوعیت کے مطابق دو مختلف راستے اختیار کرتے ہیں —

 

 یا تو وہ محفوظ طریقے سے بڑھاپے کی طرف جاتے ہیں، یا کینسر جیسی مہلک بیماری میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

 

جب یہ خلیات عام حالات میں دباؤ محسوس کرتے ہیں، تو وہ خود کو تقسیم کرنے کے بجائے “ریٹائر” کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں بال سفید ہو جاتے ہیں۔ 

 

لیکن اگر دباؤ کسی کینسر پیدا کرنے والے عنصر — مثلاً الٹرا وائلٹ بی (UVB) تابکاری — سے پیدا ہو، تو یہ خلیات ایک خطرناک سگنل (جسے KIT ligand کہا جاتا ہے) حاصل کرتے ہیں، جو ان کے قدرتی حفاظتی نظام کو روک دیتا ہے۔

 

 نتیجتاً، یہ خلیات بےقابو ہو کر دوبارہ بڑھنے لگتے ہیں اور میلانوما (جلد کا مہلک کینسر) جیسی بیماری پیدا کر سکتے ہیں۔

 

سائنسدانوں کے مطابق، بالوں کا سفید ہونا صرف بڑھاپے کی علامت نہیں بلکہ جسم کا ایک حیاتیاتی وارننگ سسٹم ہے — ایک اشارہ کہ جسم کے خلیات دباؤ میں ہیں۔


تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر خلیات کا قدرتی حفاظتی نظام کمزور پڑ جائے تو وہ غیر معمولی طور پر بڑھنے لگتے ہیں، جو ٹیومر کی تشکیل کا باعث بن سکتا ہے۔

 

ماہرین نے کہا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے کہ تناؤ، بڑھتی عمر، اور کینسر کے خطرات کس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔