پاکستان - 12 نومبر 2025
گجرات کے گاؤں سے ناسا تک ‘ یاسر طفیل کی کہکشاؤں سے آگے کی کہانی
تازہ ترین - 01 نومبر 2025
گجرات کے نواحی گاؤں میں پیدا ہونے والے یاسر طفیل نے بچپن سے ہی آسمان اور ستاروں میں دلچسپی رکھی۔
اندھیری راتوں میں مصنوعی روشنی سے پاک ماحول میں ستاروں کو دیکھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ تھا، جو بالآخر انہیں دنیا کے سب سے بڑے خلائی ادارے ناسا تک لے گیا۔
نویں جماعت میں امریکہ منتقل ہونے کے بعد، یاسر نے ایویونکس اور اسپیس انجینئرنگ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں ناسا میں شمولیت اختیار کی، جہاں انہوں نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ، لینڈ سیٹ 8، ٹی آر ایم ایم، اکوا اور ٹیرّا جیسے تاریخی خلائی مشنز پر کام کیا۔
یاسر طفیل نے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے انٹیگریشن اور ٹیسٹنگ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی ٹیم نے تقریباً پانچ سال تک ٹیلی اسکوپ کو انتہائی سخت ماحول میں جانچ کر خلاء میں بھیجنے کے لیے تیار کیا۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں NASA Landsat-8 Group Achievement Award، JPL WISE Satellite Appreciation Award اور Space Operations Institute Award جیسے کئی اعزازات سے نوازا گیا۔
اس وقت یاسر، TIGERISS منصوبے پر کام کر رہے ہیں جو 2027 میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر نصب ہوگا تاکہ کہکشاؤں میں موجود کائناتی شعاعوں کے راز کھولے جا سکیں۔
یاسر نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ STEM شعبوں میں آگے بڑھیں اور تحقیق و جدت کے ذریعے پاکستان کا نام روشن کریں۔
“میری کوشش ہے کہ میں دیہی علاقوں تک پہنچوں، اور اگر ایک بھی باصلاحیت طالب علم کو خواب دیکھنے کی ترغیب دوں تو یہ بڑی کامیابی ہوگی،” انہوں نے کہا۔
دیکھیں

