زہران ممدانی کا عزم: “نیویارک کی سیاست میں محنت کش طبقہ مرکز میں ہوگا”

news-banner

دنیا - 05 نومبر 2025

نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی نے منگل کے روز اپنا ووٹ کاسٹ کیا اور کہا کہ یہ لمحہ ان کے اس خواب کی تکمیل ہے جس کے تحت وہ “ہماری سیاست میں ایک نیا دور” متعارف کرانا چاہتے ہیں۔

 

 ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد نیویارک کے محنت کش طبقے کو سیاست کے مرکز میں لانا ہے — ایک طبقہ جو طویل عرصے سے نظرانداز ہوتا آیا ہے۔

 

اس انتہائی زیرِ توجہ میئرل انتخاب میں ممدانی آزاد امیدوار اینڈریو کومو اور ریپبلکن کرٹس سلیوا کے خلاف پولز میں سب سے آگے تھے، جب کہ 7 لاکھ 35 ہزار سے زائد ابتدائی ووٹ پہلے ہی ڈالے جا چکے تھے — جو شہر کے لیے ایک نیا ریکارڈ ہے۔

 

ممدانی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو بھی مسترد کیا جس میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر ڈیموکریٹک امیدوار جیت گیا تو نیویارک کی وفاقی فنڈنگ روک دی جائے گی۔ ممدانی نے جواب دیا، “میں ان دھمکیوں کو صرف الفاظ سمجھتا ہوں، قانون نہیں۔

 

” انہوں نے اعلان کیا کہ بطور میئر وہ نیویارک کے واجب الادا فنڈز حاصل کرنے کے لیے “عدالتوں، عوامی پلیٹ فارمز اور ہر دستیاب ذریعہ” کا استعمال کریں گے، اور کہا کہ “میں اس صدر سے خوفزدہ نہیں ہوں گا۔”

 

ایک ریڈیو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اس صورت میں تعاون پر تیار ہیں اگر مذاکرات کا محور نیویارک کے عوام کی زندگی سستی اور بہتر بنانا ہو، جیسے گروسری کی قیمتوں میں کمی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے جو “نیویارک کے عوام کے مفاد کے خلاف ہو۔”

 

انہوں نے صدر ٹرمپ کی طرف سے یہود دشمنی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نیویارک کے یہودی شہریوں کی حمایت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا، “حکومت پر تنقید کو کبھی لوگوں پر تنقید کے مترادف نہیں سمجھنا چاہیے۔”

 

زہران ممدانی، جو ممکنہ طور پر شہر کے پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر بن سکتے ہیں، نے کہا کہ وہ ہر نیویارک کے شہری کے لیے میئر ہوں گے — چاہے کسی نے انہیں ووٹ دیا ہو یا نہیں۔ ان کے انتخابی منشور میں کرایہ منجمد کرنا، مفت اور فوری بس سروس اور آفاقی چائلڈ کیئر جیسے عوام دوست اقدامات شامل ہیں۔