استنبول میں پاک افغان مذاکرات کا چوتھا دور آج، قطر اور ترکیہ ثالث—جنگ بندی کے نفاذ پر پیش رفت کا امکان

news-banner

دنیا - 06 نومبر 2025

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باوجود آج (جمعرات) استنبول میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور جاری ہے، جس میں پاکستانی سفارتی اور عسکری وفد شریک ہے۔ ان مذاکرات میں قطر اور ترکیہ ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

 

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اجلاس میں فریقین جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے اور ایک نگرانی و تصدیقی نظام (ویری فکیشن میکانزم) کے قیام پر اتفاق ہوا ہے، جو کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کو یقینی بنائے گا۔

 

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو پاکستان بھی اسی انداز میں جواب دے گا۔

 

خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستانی وفد قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات کے دور کو بڑھانے پر راضی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا واحد مطالبہ ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔

 

اسلام آباد میں سیکیورٹی حکام کے مطابق پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور اس حوالے سے عملی اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔

 

اکتوبر کے اوائل میں سرحدی جھڑپوں کے نتیجے میں درجنوں فوجی اور عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ پاکستان نے وضاحت دی تھی کہ اس کی کارروائیاں صرف دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف تھیں، جبکہ کابل نے الزام عائد کیا تھا کہ حملے افغان علاقوں پر کیے گئے۔

 

قطر کی ہنگامی سفارت کاری کے نتیجے میں 19 اکتوبر کو جنگ بندی عمل میں آئی، جس کے بعد فریقین استنبول میں مذاکرات کی میز پر آئے۔

 

ترکیہ، قطر، پاکستان اور افغان طالبان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین جنگ بندی کے تسلسل پر متفق ہیں اور اس کی نگرانی کے لیے ایک ویری فکیشن میکانزم قائم کیا جائے گا۔

 

پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، مگر افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان حکومت کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی کی پشت پناہی خیرسگالی کے جذبے کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

 

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے گزشتہ روز سینیٹ میں کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی۔

 

 انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "ہم وہاں ایک کپ چائے کے لیے گئے تھے، مگر وہ چائے بہت مہنگی پڑی"۔ ان کے مطابق پچھلی حکومت کے فیصلوں سے 35 سے 40 ہزار طالبان واپس آئے اور 100 مجرموں کو رہا کیا گیا جنہوں نے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کیں۔