کھیل - 12 نومبر 2025
حکومت کا بڑا فیصلہ: آئینی عدالت کے قیام اور "کمانڈر آف ڈیفنس فورسز" کے نئے عہدے پر غور
پاکستان - 07 نومبر 2025
حکومت نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت ایک نئی آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں ابتدائی طور پر سات ججز شامل ہوں گے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ اقدام ملک کے عدالتی ڈھانچے میں بنیادی اصلاحات کی سمت ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کا تصور سب سے پہلے 2006ء کے میثاقِ جمہوریت میں پیش کیا گیا تھا، جس پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے دستخط کیے تھے۔ اب اس تجویز کو ایک وسیع آئینی اصلاحاتی پیکیج کے تحت دوبارہ شامل کیا گیا ہے اور اتحادی جماعتوں کے درمیان اس پر مشاورت جاری ہے۔
ابتدائی منصوبے کے مطابق، آئینی عدالت کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال مقرر کی جائے گی، جو سپریم کورٹ کے ججز سے تین سال زیادہ ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جسٹس امین الدین خان اس نئی عدالت کے پہلے چیف جسٹس ہوں گے۔
عدالت کے مقام کے حوالے سے دو تجاویز زیرِ غور ہیں۔ ایک تجویز یہ ہے کہ عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم کیا جائے، جبکہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ اسے فیڈرل شریعت کورٹ کی عمارت میں منتقل کیا جائے۔ اس صورت میں وفاقی سروس ٹریبونل (FST) کو اسی عمارت کی پہلی منزل پر منتقل کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق، آئینی عدالت کے سات میں سے پانچ جج سپریم کورٹ سے لیے جائیں گے، جبکہ باقی بلوچستان اور سندھ ہائی کورٹس سے منتخب کیے جا سکتے ہیں۔ عدالت کا دائرہ کار صرف آئینی نوعیت کے مقدمات تک محدود ہوگا، جس سے سپریم کورٹ کا بوجھ کم ہونے اور آئینی تنازعات کے فوری فیصلے ممکن بننے کی توقع ہے۔
دوسری جانب، حکومت اہم دفاعی اصلاحات کے حصے کے طور پر ایک نیا عہدہ "کمانڈر آف ڈیفنس فورسز" متعارف کرانے پر بھی غور کر رہی ہے۔ یہ مجوزہ تبدیلی آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے ممکن بنائی جائے گی تاکہ تینوں مسلح افواج کے درمیان بہتر مربوط کمانڈ اور ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجویز حالیہ پاک بھارت جنگی مشقوں اور جدید جنگی حکمتِ عملی کے تجربات سے متاثر ہے، جس میں متحدہ کمانڈ اور فوری فیصلوں کی اہمیت واضح ہوئی ہے۔
دیکھیں

