ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کی درخواست، سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کو 24 نومبر تک جواب طلب کرلیا

news-banner

تازہ ترین - 07 نومبر 2025

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر اور دیگر کی جانب سے ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر محکمہ ٹریفک پولیس، حکومتِ سندھ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔

 

درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں مصنوعی ذہانت پر مبنی کیمروں اور خودکار نظام کے ذریعے شہریوں کو ای چالان بھیجے جا رہے ہیں، لیکن شہر کی سڑکوں پر زیبرا کراسنگ، اسپیڈ لمٹ بورڈز اور ٹریفک سائنز موجود نہیں۔

 

وکیل کا کہنا تھا کہ خستہ حال سڑکیں، جاری ترقیاتی منصوبے اور ناقص انفراسٹرکچر شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتے ہیں، مگر ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔

 

درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ چالان فیس میں ہزار گنا اضافہ، لائسنس معطلی اور شناختی کارڈ بلاک کرنے جیسے اقدامات غیر قانونی ہیں۔ ان کے مطابق، ای چالان سسٹم کا مقصد ٹریفک میں بہتری نہیں بلکہ ریونیو اکٹھا کرنا ہے۔

 

درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور صوبے کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہر کراچی امتیازی سلوک کا شکار ہے۔


وکیل نے مؤقف دیا کہ کم آمدنی والے شہری، جو ماہانہ 30 سے 40 ہزار روپے کماتے ہیں، بھاری جرمانے ادا کرنے کے قابل نہیں۔

 

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان اور بھاری جرمانوں کے نفاذ کو معطل کیا جائے، اور ایسے نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے جو شہری سہولیات فراہم کیے بغیر صرف سزائیں عائد کرتا ہے۔