دنیا - 12 نومبر 2025
بنیادی اصلاحات کے بغیر غیر ملکی سرمایہ کاری عارضی رہے گی، ماہرین
پاکستان - 07 نومبر 2025
لاہور — غیر مستحکم معیشت کو سہارا دینے کے لیے حکومت کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) بڑھانے کی کوششوں کے باوجود، صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پائیدار اور جدت پر مبنی ترقی کے لیے بنیادی اصلاحات کے بغیر یہ سرمایہ کاری وقتی اور غیر مستقل رہے گی۔
مقامی ماہرین کے مطابق چین، متحدہ عرب امارات اور بیلاروس سے حالیہ سرمایہ کاری کی یقین دہانیاں مثبت ضرور ہیں، مگر ان میں اختراعات اور مقامی صلاحیت کو بڑھانے کا عنصر کم ہے۔ یہ سرمایہ کاری زیادہ تر بڑے منصوبوں تک محدود ہے جبکہ ملٹی نیشنل کمپنیوں جیسے سانو فی، پی اینڈ جی اور جی ایس کے کنزیومر ہیلتھ کے انخلا سے ملک ریسرچ اور کارپوریٹ گورننس کے اعلیٰ معیارات سے محروم ہو گیا ہے۔
ایس ایم انجینئرنگ کے سی ای او ایس ایم اِشتیا ق کے مطابق:
“نئی سرمایہ کاری اچھی ہے، مگر عظیم اداروں کے جانے سے جو ادارہ جاتی نقصان ہوا، وہ چند سالہ سرمایہ کاری سے پورا نہیں ہوسکتا۔”
انہوں نے ٹیکس پالیسیوں میں عدم تسلسل، ریفنڈز میں تاخیر، درآمدی پابندیوں اور کمزور قانونی عملدرآمد کو بڑے مسائل قرار دیا۔
گزشتہ چند برسوں میں فارماسیوٹیکل، ٹیلی کام اور ایف ایم سی جی سیکٹرز میں کئی عالمی ادارے پاکستان سے نکل چکے ہیں، جس کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد کمزور ہوا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق ایف ڈی آئی گزشتہ مالی سال کے 1.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں رواں سال 1.84 ارب ڈالر رہی، جو غیر یقینی حالات کا عکاس ہے۔
تجزیہ کار محمد سلمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرمایہ کاری پالیسیوں میں استحکام کی کمی ہے:
“ہم داخلے کیلئے ترغیبات دیتے ہیں مگر طویل قیام کیلئے رفتار اور اعتماد فراہم نہیں کر پاتے۔”
انہوں نے کہا کہ مضبوط کاروباری ماحول، شفاف ٹیکسیشن اور قانونی سکیورٹی کے بغیر پاکستان مسلسل مختصر مدتی سرمایہ کھینچتا رہے گا جبکہ مستقل سرمایہ کار ہاتھ سے نکلتے جائیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف سرکاری سطح کے منصوبے کافی نہیں، نجی شعبے کیلئے جدت انگیز سرمایہ کاری کی فضا بھی بنانا ہو گی۔ مہنگی توانائی، سیاسی غیر یقینی اور کرنسی کی شدید اتار چڑھاؤ بھی سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہیں۔
اقتصادی تجزیہ کاروں کا اتفاق ہے کہ حقیقی تبدیلی صرف بیرونی سرمایہ سے نہیں بلکہ اصلاحاتی گورننس، آسان کاروباری ماحول اور سرمایہ کاروں کے حقوق کے تحفظ سے آئے گی — ورنہ پاکستان میں سرمایہ کاری محض عارضی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے گی
دیکھیں

