پاکستان - 12 نومبر 2025
استنبول مذاکرات ناکام — پاکستانی دفاعی حکام کا کہنا: معاہدہ نہیں ہوا، عمل غیر معینہ عرصے کے لیے معطل
تازہ ترین - 08 نومبر 2025
پاکستان اور افغان فریق کے درمیان استنبول میں ہونے والا تیسرا مذاکراتی دور کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گیا کیونکہ دونوں جانب سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی اور روکنے کے میکانزم پر گہرے اختلافات برقرار رہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ مذاکرات “ختم” ہو چکے ہیں اور معاملہ اب غیر معینہ مدت کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کا وفد دوبارہ “بغیر پروگرام” استنبول آیا اور کسی تحریری معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ ایک سینئر سیکیورٹی ذریعے نے بھی تصدیق کی کہ بات چیت بند گلی میں پہنچ چکی ہے، حالانکہ دونوں اطراف کے درمیان ایک کمزور جنگ بندی فی الحال برقرار ہے۔
وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو پاکستان بھرپور ردعمل دے گا۔ انہوں نے دہرایا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ واضح ہے: ’افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں کا خاتمہ۔’
پاکستانی وفد کی قیادت آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے تھے جبکہ افغان جانب وفد کی سربراہی جی ڈی آئی کے سربراہ عبدالحق واثق کر رہے تھے۔ مذاکرات ناکامی کے بعد پاکستانی وفد ہوٹل چھوڑ کر ایئرپورٹ روانہ ہو گیا؛ براہِ راست مذاکرات نہیں ہوئے مگر قطری اور ترک ثالثوں کی موجودگی میں ایک روز قبل آمنے سامنے بات چیت ضرور ہوئی تھی۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے ثالثوں کے سامنے اپنا موقف “جامع اور شواہد پر مبنی انداز” میں پیش کیا اور مطالبات کا واحد مقصد سرحد پار دہشت گردی کو ختم کرنا ہے۔ ثالثوں نے جمعہ کو افغان وفد سے علیحدہ ملاقاتیں کر کے پاکستان کے خدشات پہنچائے۔
افغان وفد نے دعویٰ کیا کہ ان کی تجاویز منطقی اور عملی ہیں اور اسلام آباد کے مطالبات کو “غیر حقیقی اور جارحانہ” قرار دیا۔ ایک ذریعے کے مطابق افغان فریق نے پیغام دیا کہ اب یہ پاکستان کی حکمتِ عملی پر منحصر ہے کہ وہ صورتحال کو کس طرح سنبھالتا ہے۔
قبل ازیں مذاکرات دوحہ میں شروع ہوئے تھے جن سے ایک کمزور جنگ بندی طے ہوئی؛ تازہ دور کا مقصد نگرانی اور تصدیقی طریقہ کار کو حتمی شکل دینا تھا، مگر یہ کوشش اس دور میں کامیاب نہ ہو سکی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر مذاکرات کی ناکامی برقرار رہی تو پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے دستیاب تمام اختیارات استعمال کرے گا۔
دیکھیں

