امریکہ نے غزہ سیز فائر ہیڈکوارٹر سے اسرائیل کو فیصلہ سازی سے باہر کر دیا، اختلافات شدت اختیار کر گئے

news-banner

دنیا - 10 نومبر 2025

امریکہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ کے مستقبل اور سیز فائر انتظامات پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ امریکی حکام نے غزہ سیز فائر ہیڈکوارٹر میں اسرائیل کو فیصلہ سازی کے عمل سے الگ کر دیا ہے، جس پر تل ابیب نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

 

اسرائیلی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کرنے شروع کر دیے ہیں۔

 

 یہ مرکز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کے مطابق اقوام متحدہ کی منظوری سے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) غزہ کا انتظام سنبھالے گی اور اسرائیلی افواج مکمل طور پر انخلا کریں گی۔

 

امریکی حکام کے مطابق ISF میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا۔ واشنگٹن اپنی افواج شامل نہیں کرے گا بلکہ ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شمولیت کے لیے بات چیت جاری ہے۔

 

اسرائیل نے ترکی کی افواج کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض کیا ہے، جبکہ عرب ممالک حماس سے ممکنہ تصادم کے خدشے کے باعث محتاط ہیں۔

 

 اس دوران امریکہ نے اپنے امن منصوبے کو اقوام متحدہ کی قرارداد کا حصہ بنا دیا ہے، جس کے تحت مستقبل میں غزہ کا انتظام "بورڈ آف پیس" کے ذریعے تدریجاً فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی شرائط پوری کرے۔

 

ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ غزہ کے سیاسی اور عسکری معاملات میں اسرائیل کا اثر کم جبکہ امریکہ کا کنٹرول بڑھ رہا ہے۔