پاکستان - 12 نومبر 2025
آئینی عدالت بااختیار ہوگی، چیف آف ڈیفنس کا عہدہ آرمی چیف کے پاس رہے گا: خواجہ آصف
پاکستان - 10 نومبر 2025
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مجوزہ آئینی عدالت مکمل طور پر بااختیار ہوگی اور اس کے ججز عام نوعیت کے مقدمات نہیں سن سکیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ججز کے تبادلے حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے بلکہ یہ عدالت کا اندرونی معاملہ ہوگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں وزیرِ دفاع نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت تقریباً 55 ہزار مقدمات زیرِ التوا ہیں جن میں سے لگ بھگ 16 فیصد آئینی نوعیت کے ہیں۔ ان کے مطابق، ان مقدمات کے حل میں تاخیر سے ملکی فیصلوں پر بھی اثر پڑتا ہے۔ نئی آئینی عدالت کے قیام سے سپریم کورٹ کا بوجھ کم ہوگا اور فیصلے تیزی سے ممکن بن سکیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ججز کے تبادلے شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر ہوں گے، جیسے فوج یا سول بیوروکریسی میں نظام کے تحت تقرریاں اور تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت عدلیہ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، اور جوڈیشل کمیشن خودمختار طور پر کام کرے گا۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ فوجی روایت کے مطابق اختیار عام طور پر آرمی چیف کے پاس ہوتا ہے۔ آپریشنل کمانڈز ایئرچیف اور نیول چیف کے دائرے میں خودمختار رہیں گی جبکہ اسٹریٹجک اور جنگی فیصلے مشترکہ سطح پر کیے جائیں گے۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، تاہم جنگ بندی برقرار رہے گی۔ اگر سرحد پار سے کسی قسم کی خلاف ورزی ہوئی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ ان کے مطابق، افغان مہاجرین کی واپسی ملکی معاشی حالات اور سیکیورٹی خدشات کے باعث ناگزیر ہو چکی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ اصلاحات سیاسی فائدے کے لیے نہیں بلکہ ریاستی استحکام کے لیے کی جا رہی ہیں۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے قیام اور عدالتی اصلاحات سے گورننس، دفاعی نظام اور قانون کی بالادستی میں بہتری آئے گی، جو ایک مضبوط اور جدید پاکستان کی سمت اہم قدم ہے۔
دیکھیں

