دنیا - 12 نومبر 2025
سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پر بحث، ججز کے تبادلوں اور ازخود نوٹس کے اختیارات میں تبدیلی کی تجویز پیش
پاکستان - 10 نومبر 2025
سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت جاری ہے۔ اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں مجوزہ ترمیم کا مسودہ شامل ہے۔ یہ رپورٹ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے ایوان میں پیش کی۔
فاروق ایچ نائیک نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مسودے میں متعدد ترامیم کی گئی ہیں۔ ان کے مطابق سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار اب صرف اُس وقت استعمال کیا جا سکے گا جب اس حوالے سے کوئی باضابطہ درخواست جمع کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلے کا عمل جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ذریعے انجام دیا جائے گا، اور اگر کوئی جج تبادلے سے انکار کرے تو اس کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجا جائے گا۔ ساتھ ہی جج کو وجوہات بیان کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدارتی استثنیٰ اس وقت مؤثر نہیں ہوگا جب صدرِ مملکت کسی عوامی عہدے پر فائز ہوں۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے تھا کہ وہ اپنی ترامیم پیش کرتی اور کمیٹی اجلاسوں میں شریک ہوتی تاکہ ترمیمی مسودے کے حوالے سے اپنی رائے دے سکتی۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام دنیا کے کئی ممالک جیسے جرمنی، اٹلی اور اسپین میں بھی موجود ہے، لہٰذا پاکستان میں اس پر اعتراض غیر منطقی ہے۔
ان کے مطابق سپریم کورٹ میں 50 ہزار سے زائد مقدمات زیرِ التوا ہیں، جنہیں نمٹانے کے لیے عدالتی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ 2022 میں اپوزیشن نے خود قانون میں ترمیم کی تھی اور بعد میں خود ہی اس کی زد میں آگئی، جب کہ اس وقت ایوان سے صرف 52 منٹ میں 52 بل منظور ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ روز 27ویں آئینی ترمیم کے بنیادی مسودے کی منظوری دی تھی۔
اجلاس سے قبل صحافیوں کے سوال پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یقین ظاہر کیا کہ سینیٹ میں ترمیم کی منظوری کے لیے نمبرز پورے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سینیٹر جان بلیدی راضی ہوگئے ہیں؟ تو اسحاق ڈار نے مسکراتے ہوئے کہا، “جب ووٹنگ ہوگی، تب سب پتہ چل جائے گا۔”
دیکھیں

