27ویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ سمیت 38 قانونی ماہرین نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا

news-banner

پاکستان - 11 نومبر 2025

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ سمیت 38 قانونی ماہرین نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کا 8 اکتوبر کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا ہے۔

 

خط میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی ہے، عوام کے ساتھ نہیں، اور ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم تھی۔

 

انہوں نے لکھا کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں اسی جبر کے تسلسل کی کڑیاں ہیں، اور عمران خان کے ساتھ ہونے والا سلوک بھی اسی سلسلے کا حصہ ہے۔

 

جسٹس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنانے کی مذمت کی اور کہا کہ بہادر ججز کے خطوط اور اعتراف سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، اور جو جج سچ بولتا ہے وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے۔

 

اس سے قبل سپریم کورٹ کے 38 سابق لاء کلرکس نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھ کر فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا۔

 

 انہوں نے کہا کہ آج عدلیہ کو 2007 سے زیادہ خطرات لاحق ہیں اور چیف جسٹس کا ردعمل تاریخ میں ان کے کردار کو متعین کرے گا، چاہے وہ سپریم کورٹ کے دفاع کرنے والے کے طور پر یاد رکھے جائیں یا اسے دفن کرنے والے کے طور پر۔