دنیا - 12 نومبر 2025
دو سال بعد بھی غزہ تاریکی میں ‘ جنگ اور محاصرے نے بجلی کا نظام تباہ کر دیا
دنیا - 12 نومبر 2025
اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں بجلی کی فراہمی تاحال بحال نہیں ہو سکی۔ دو سال سے جاری جنگ اور مسلسل محاصرے کے باعث غزہ کا توانائی کا ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
جنگ سے قبل غزہ کو 180 میگاواٹ بجلی دستیاب تھی، جس میں سے 120 میگاواٹ اسرائیل سے درآمد کی جاتی تھی جبکہ 60 میگاواٹ غزہ کے واحد پاور پلانٹ سے حاصل ہوتی تھی۔
تاہم 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل نے ایندھن کی فراہمی بند کر کے مکمل محاصرہ نافذ کر دیا، جس کے نتیجے میں پاور پلانٹ چند دنوں میں بند ہو گیا۔
غزہ الیکٹرک کمپنی کے مطابق بجلی کی ترسیل مکمل طور پر معطل ہے اور کسی علاقے کو قومی گرڈ سے بجلی فراہم نہیں کی جا رہی۔
کمپنی کے میڈیا ڈائریکٹر محمد ثابت کے مطابق جنگ کے دوران 80 فیصد سے زائد ترسیلی لائنیں اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ مالی نقصان 728 ملین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
مارچ 2025 میں اسرائیلی وزیر ایلی کوہن نے اعلان کیا تھا کہ حماس کے خلاف کارروائی کے طور پر غزہ کو بجلی کی فروخت بند کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج کے ماتحت ادارے COGAT کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل انسانی بنیادوں پر ایندھن سمیت امدادی سامان غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے۔
کوگاٹ کے مطابق ‘کیلا پاور لائن’ کے ذریعے دو ڈی سیلینیشن پلانٹس کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ خان یونس میں اقوامِ متحدہ کے زیرانتظام پانی صاف کرنے والے پلانٹ کو بھی جولائی 2024 میں بجلی سے جوڑا گیا تھا۔
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں بجلی کی مکمل بحالی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ازسرِنو تعمیر ضروری ہے، جو موجودہ حالات میں ایک طویل اور پیچیدہ عمل ثابت ہو سکتا ہے۔
دو سال بعد بھی غزہ کے بیشتر علاقے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں اور عوام کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہے۔
دیکھیں

