اقوام متحدہ: سوڈان میں ریپڈ سپورٹ فورسز کا خواتین و بچوں پر نسلی بنیادوں پر قتل و زیادتی کا الزام

news-banner

دنیا - 14 نومبر 2025

اقوام متحدہ کی خواتین کی تنظیم نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سوڈان میں ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) خواتین اور بچوں کو نسلی بنیادوں پر قتل، عصمت دری اور دیگر سنگین جرائم کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

 

رپورٹ کے مطابق الفاشر شہر کے سقوط نے جنگ زدہ دارفور کے خطے میں آر ایس ایف کی گرفت کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جہاں پچھلے ڈھائی برس سے آر ایس ایف اور سوڈانی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

 

الفاشر سے بے گھر ہونے والے شہریوں نے بتایا کہ عام لوگوں پر سڑکوں پر فائرنگ کی جا رہی ہے جبکہ ڈرون حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ خواتین نے انکشاف کیا کہ علاقے میں قتل، جنسی زیادتی اور بچوں کے اغوا کے واقعات میں خوفناک اضافہ ہو چکا ہے۔

 

اقوام متحدہ کی مشرقی و جنوبی افریقہ کے لیے ریجنل ڈائریکٹر، انا موٹاوتی نے بتایا کہ خواتین کو ناقابلِ بیان ہولناکیوں کا سامنا ہے، جنسی تشدد بڑے پیمانے پر کیا جا رہا ہے اور اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ عصمت دری کو دانستہ طور پر جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ "سوڈان میں خواتین کی لاشیں اب جرم کے مناظر پیش کرتی ہیں۔ وہاں کوئی محفوظ مقام باقی نہیں رہا جہاں خواتین پناہ لے سکیں یا انہیں بنیادی نفسیاتی و سماجی مدد فراہم کی جا سکے۔"

 

اقوام متحدہ کی خواتین کی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ غذائی قلت کے شکار دارفور میں 11 ملین سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں شدید بھوک کے خطرے سے دوچار ہیں، اور خوراک کی تلاش کے دوران انہیں جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔ فیلڈ رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خواتین درختوں کے پتے اور جنگلی پھل اکھٹا کرکے سوپ بنانے پر مجبور ہیں۔

 

موٹاوتی نے بتایا کہ خوراک کی تلاش کے دوران خواتین کو اغوا، جنسی تشدد اور صنفی بنیادوں پر جرائم کے سنگین خطرات درپیش ہیں۔

 

اس ماہ، عالمی بھوک کی آبزرویٹری نے الفاشر اور کڈگُلی میں قحط کے پھیلنے کا اعلان کیا تھا۔ جبکہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے پھانسیوں، عصمت دری اور نسلی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

 

اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ 26 اکتوبر سے اب تک تقریباً 82 ہزار افراد الفاشر اور اس کے اطراف سے نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ 18 ماہ کے محاصرے کے بعد بھی تقریباً 2 لاکھ افراد اب بھی شہر میں پھنسے ہوئے ہیں۔