تازہ ترین - 14 نومبر 2025
27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج‘سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
پاکستان - 14 نومبر 2025
سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ دونوں معزز ججز نے عدالت عظمیٰ میں قائم اپنے چیمبرز بھی خالی کر دیے۔ جسٹس منصور علی شاہ کا پانچ صفحات پر مشتمل استعفیٰ صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو بھجوا دیا گیا ہے۔
اپنے استعفے میں جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کو حکومتی اثر و رسوخ کے تابع کر دیا ہے اور یہ ترمیم آئینی جمہوریت کی بنیادوں پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف عام شہری کی پہنچ سے دور ہو چکا ہے، کمزور طبقات طاقت کے سامنے بے بس ہیں، اور عدلیہ کی آزادی کو مجروح کر کے ملک کو برسوں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ اس نوعیت کی آئینی تبدیلیاں دیرپا نہیں ہوتیں۔ ان کے مطابق ان کے سامنے دو راستے تھے: یا تو وہ ایک ایسے نظام کا حصہ رہیں جسے وہ غیر آئینی سمجھتے ہیں،
یا پھر اصولی مؤقف اختیار کرتے ہوئے احتجاجاً استعفیٰ دیں—اور انہوں نے دوسرا راستہ چُنا۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم آئین پر سنگین حملہ ہے، اور وہ صاف ضمیر کے ساتھ اپنا استعفیٰ دے رہے ہیں۔ استعفے میں انہوں نے احمد فراز کے اشعار بھی درج کیے۔
دوسری جانب جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے میں کہا کہ وہ آئین، جس کی حفاظت کا انہوں نے حلف اٹھایا تھا، اب موجود نہیں رہا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ترمیم کے منظور ہونے سے پہلے چیف جسٹس کو خط لکھ کر اپنی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ 11 سال قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج بنے، بعد ازاں چیف جسٹس اور پھر سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے، اور ہمیشہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق حلف کی پاسداری کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اب وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آئین اپنی اصل شکل میں برقرار نہیں رہا، اس لیے وہ سپریم کورٹ کے جج کے منصب اور اعزازی جبے کو آخری بار اتار رہے ہیں اور باضابطہ طور پر استعفیٰ دے رہے ہیں۔
دیکھیں

