پاکستان میں سیمی کنڈکٹر چِپ ریسرچ و ڈیزائن کے لیے تاریخی منصوبہ، 7200 نوجوانوں کی تربیت شروع

news-banner

تازہ ترین - 14 نومبر 2025

حکومتِ پاکستان نے جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے سیمی کنڈکٹر چِپ ڈیزائن اور ریسرچ کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ یہ منصوبہ ملک کو عالمی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں متعارف کرانے اور معیشت کو ڈیجیٹل بنیادوں پر مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم کوشش سمجھا جا رہا ہے۔

 

منصوبے کے پہلے مرحلے میں 7,200 افراد کو چِپ ڈیزائن، ویریفکیشن، اور سسٹم انجینئرنگ کی تربیت دی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے ابتدائی طور پر تقریباً 4.8 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے اور ملک کی مختلف جامعات میں جدید ‘انٹیگریٹڈ سرکٹ لیبارٹریز’ قائم کی جائیں گی۔

 

وزیرِ اطلاعات و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی مستقبل کی معیشت کی بنیاد ہے اور نوجوانوں کو اس شعبے میں تربیت حاصل کر کے عالمی چِپ سپلائی چین کا حصہ بننا چاہیے۔

 

منصوبہ تین مراحل پر مشتمل ہے:

  1. انسپائر (Inspire): انسانی وسائل کی تربیت پر مرکوز، پہلے پانچ سال میں 7,200 پروفیشنلز کی تیاری، 1,000 سیمی کنڈکٹر انجینئرز کا ہدف۔
  2.  
  3. آؤٹ سورسڈ اسمبلی اور ٹیسٹنگ (OSAT): چپ پیکیجنگ اور ٹیسٹنگ کی صلاحیت پیدا کرنا، 2035 تک عمل درآمد متوقع۔
  4.  
  5. فل فلیجڈ فیبریکیشن: مکمل ٹیکنالوجیکل خود کفالت، سیمی کنڈکٹرز کی مقامی تیاری، عالمی سرمایہ کاری اور شراکت کے ساتھ۔
  6.  

ماہرین کے مطابق اگر یہ منصوبہ کامیابی سے مکمل ہو جائے تو پاکستان الیکٹرانکس، مصنوعی ذہانت (AI)، اور ڈیجیٹل سسٹمز میں خود کفیل ہو سکے گا، ہزاروں ہائی سکلڈ روزگار پیدا ہوں گے اور ٹیکنالوجی کی برآمدات سے قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا۔

 

تاہم منصوبے کی کامیابی کے لیے طویل المدتی پالیسی، تعلیمی نصاب میں جدت، بین الاقوامی تعاون اور شفافیت ناگزیر ہے۔

 

یہ منصوبہ حکومت کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت کی راہ پر گامزن کرنا اور نوجوان نسل کو مستقبل کی عالمی منڈی کے لیے تیار کرنا ہے۔