دو دہائیوں میں بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح تقریباً دگنی: عالمی تحقیق

news-banner

تازہ ترین - 15 نومبر 2025

ایک طویل اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دنیا بھر کے نو عمر بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح تقریباً دگنی ہو گئی ہے، اور مستقبل میں یہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔

 

چین کی ژی جیانگ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق 2000 میں لڑکوں میں 3.4 فیصد اور لڑکیوں میں 3 فیصد بچوں کو ہائی بلڈ پریشر تھا، جو 2020 تک بڑھ کر بالترتیب 6.5 فیصد اور 5.8 فیصد ہو گیا۔ تحقیق کے نتائج معروف جرنل The Lancet Child & Adolescent Health میں شائع ہوئے۔

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں میں ہائی بلڈ پریشر دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، جو امریکی ممالک میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ بہتر اسکریننگ، جلد تشخیص اور صحت مند وزن و غذائیت پر توجہ سے اس کے اثرات کو روکا جا سکتا ہے۔

 

تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ موٹاپا بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی سب سے بڑی وجہ ہے، جبکہ زیادہ نمک، الٹرا پروسیسڈ فوڈز، خراب نیند اور دباؤ بھی کردار ادا کر رہے ہیں۔

 

ماہرین نے نو عمر بچوں میں بلڈ پریشر کے بڑھنے کو جینیاتی عوامل، خاندانی ہسٹری اور ماحولیاتی آلودگی سے بھی جوڑا۔ جدید دور کے بچے پچھلی نسلوں کے مقابلے میں کم متحرک ہیں اور زیادہ وقت اسکرین پر گزارتے ہیں۔

 

تحقیق میں 21 ممالک کے 96 مطالعات کا جائزہ لیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ کئی بچوں کا بلڈ پریشر ڈاکٹر کے دفتر میں نارمل دکھائی دیتا ہے مگر گھر میں زیادہ ہوتا ہے، جسے ماسکڈ ہائی پرٹینشن کہا جاتا ہے اور یہ سب سے عام قسم نکلی۔