ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں برس کے دہشت گردی مخالف آپریشنز کی تفصیلات جاری کر دیں

news-banner

پاکستان - 25 نومبر 2025

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے رواں برس دہشت گردوں کے خلاف کیے گئے آپریشنز کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں اب تک مجموعی طور پر 67 ہزار 23 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز (IBOs) کیے گئے۔ ان میں سب سے زیادہ، یعنی 53 ہزار آپریشنز بلوچستان میں جنوری 2025 سے اب تک کیے گئے، جبکہ خیبر پختونخوا میں اسی عرصے کے دوران 12 ہزار 857 آپریشنز کیے گئے۔

 

ترجمان پاک فوج نے بریفنگ میں بتایا کہ رواں برس ملک بھر میں دہشت گردی کے 4 ہزار 729 واقعات رونما ہوئے، جن میں سب سے زیادہ 3 ہزار 357 واقعات خیبر پختونخوا میں پیش آئے۔ جنوری 2025 سے اب تک مختلف کارروائیوں میں 1873 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔

انہوں نے بارڈر مینجمنٹ پر پھیلائی جانے والی غلط فہمیاں دور کر

تے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ خیبر پختونخوا کی سرحد 1229 کلومیٹر طویل ہے اور وہاں 20 سرحدی کراسنگ پوائنٹس موجود ہیں۔ اتنے وسیع بارڈر کی مکمل نگرانی کے لیے مطلوبہ فورس دستیاب نہیں، جبکہ متعدد بارڈر پوسٹس پر حملے کر کے اسمگلنگ کی گاڑیاں پار کرائی جاتی ہیں۔

 

آئی ایس پی آر کے مطابق خیبر پختونخوا میں بھتہ مافیا کا بڑا حصہ افغان طالبان تک جاتا ہے۔ صوبے میں ساڑھے چار لاکھ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چل رہی ہیں۔ افغان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 2024 میں 3 لاکھ 66 ہزار اور 2025 میں 9 لاکھ 71 ہزار 604 افغان باشندوں کو واپس بھیجا گیا۔

 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان کو مسئلہ طالبان رجیم کے ساتھ ہے، افغانستان یا اس کے عوام کے ساتھ نہیں۔ افغانستان میں بیٹھا گروہ افغان عوام کی حقیقی نمائندگی نہیں کرتا۔ خون اور تجارت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ پاکستان جو بھی اسٹرائیکس کرتا ہے، اس کی ذمہ داری قبول بھی کرتا ہے، اور پاکستان کبھی بھی عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتا۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعینات ہر فوجی افسر باقاعدہ اپنے سالانہ اثاثے ظاہر کرتا ہے۔


آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ 2014 کے اے پی ایس حملے کی طرح ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشت گرد بھی تیراہ کے راستے سے داخل ہوئے، جو طویل عرصے سے دہشت گردی اور اسمگلنگ کا مرکز رہا ہے، اور آپریشن کے خلاف وہاں کی آبادی کو بھڑکا دیا جاتا ہے۔ 

 

ترجمان نے کہا کہ طالبان رجیم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو "پاکستان سے آئے مہمان" قرار دیتا ہے، لیکن ایسے مہمان جو اسلحہ بھی رکھتے ہوں اور دہشت گردی بھی کریں، یہ ناقابلِ قبول ہے۔ اگر یہ لوگ پاکستانی ہیں تو انہیں پاکستان کے حوالے کیا جانا چاہئے۔

 

انہوں نے بتایا کہ امریکی رپورٹ کے مطابق امریکا نے افغانستان میں 7.2 ارب ڈالر کا اسلحہ چھوڑا، جس میں سے بہت سا اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ چکا ہے۔ کیڈٹ کالج وانا کے واقعے میں دہشت گردوں کے پاس امریکی اسلحہ موجود تھا، اور یہ گروہ عالمی سطح پر خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

 

آخر میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن ’’سِندور‘‘ نے بھارت کو واضح اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔