اقوام متحدہ کی رپورٹ: بھارت کا آپریشن سندور عالمی قانون کی خلاف ورزی، سندھ طاس معاہدے پر نیک نیتی سے عمل کا مطالبہ

news-banner

دنیا - 19 دسمبر 2025

اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین کی ایک رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ بھارت کا آپریشن سندور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

 

 رپورٹ میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے پر نیک نیتی کے ساتھ عمل کرے، جبکہ اقوام متحدہ نے اس معاملے پر بھارت سے باضابطہ وضاحت بھی طلب کر لی ہے۔


خصوصی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات پر سخت اعتراضات اٹھاتے ہوئے پہلگام حملے کی مذمت کی اور ذمہ دار عناصر کو قانون کے مطابق سزا دینے پر زور دیا۔

 

 رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور غیر جانبدار و شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔


رپورٹ میں کہا گیا کہ 7 مئی 2025 کو بھارت نے آپریشن سندور کے تحت پاکستان کی حدود میں طاقت کا استعمال کیا، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہے۔

 

 بھارت نہ تو آرٹیکل 51 کے تحت سلامتی کونسل کو بروقت مطلع کر سکا اور نہ ہی پاکستان کے خلاف کسی ریاستی سطح کی شمولیت کے قابلِ اعتبار شواہد پیش کر سکا۔


اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق بھارتی حملوں میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، مساجد متاثر ہوئیں اور متعدد شہری ہلاک و زخمی ہوئے، جو انسانی حقوق اور حقِ زندگی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔


رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر بھارتی اقدام کو مسلح حملہ تصور کیا جائے تو پاکستان کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، جبکہ دہشتگردی کے نام پر یکطرفہ فوجی طاقت کے استعمال کا کوئی الگ بین الاقوامی حق تسلیم شدہ نہیں۔


خصوصی ماہرین نے نشاندہی کی کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت ثالثی کارروائیوں میں شرکت سے گریز کیا اور معاہدے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا۔ 

 

اقوام متحدہ نے بھارت سے وضاحت، ممکنہ تلافی اور معذرت، معاہدے پر نیک نیتی سے عمل اور انسانی نقصان روکنے کے اقدامات سے متعلق تحریری جواب طلب کیا ہے۔


رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت کو پانی کی رکاوٹ سے پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے عملی اقدامات واضح کرنے ہوں گے۔


اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھارت کو ایک سوالنامہ ارسال کیا جس میں بھارت اپنے الزامات کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ 

 

سوالنامے میں یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا بھارت انسانی جانوں کے نقصان پر معافی اور ازالہ کرے گا، سندھ طاس معاہدے کی ذمہ داریاں نبھائے گا اور کشمیر تنازع کے پرامن حل اور کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کیلئے کیا اقدامات کرے گا۔


اقوام متحدہ نے بھارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام سوالات کے جوابات 60 دن کے اندر فراہم کرے، جنہیں ہیومن رائٹس کونسل میں رپورٹ کے ساتھ پیش اور ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔