بھارتی پشت پناہی میں دہشت گردی، بنگلہ دیش میں سیاسی رہنماؤں پر حملے؛ خطے کے امن کو سنگین خطرات

news-banner

دنیا - 23 دسمبر 2025

بھارت کی سرپرستی میں دہشت گردی اور ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے ایک سنگین چیلنج بنتی جا رہی ہے۔

 

 انتہا پسند اکھنڈ بھارت نظریہ اور توسیع پسندانہ عزائم نے پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر رکھا ہے۔

 

ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کی قیادت میں سرحد پار انتشار اور دہشت گردی کی پالیسی جاری ہے، جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں نوجوان سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

بھارتی خفیہ ایجنسی را کا کردار ایک بار پھر اس وقت نمایاں ہوا جب بنگلہ دیشی رہنما عثمان ہادی کی شہادت کے محض دو روز بعد نیشنل سٹیزن پارٹی کے رہنما محمد مطالب شیکدر پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

 

 بنگلہ دیشی پولیس کے مطابق یہ واقعہ شہر کھلنا میں پیش آیا، جہاں انہیں قریب سے گولی مار کر شدید زخمی کر دیا گیا اور فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔

 

بھارتی جریدے بھاسکر انگلش کے مطابق حملہ انتہائی منظم انداز میں کیا گیا اور حملہ آوروں نے نشانہ بنا کر سر پر فائر کیا۔

 

 ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے نوجوان سیاسی رہنماؤں کو بھارت کی جانب سے مسلسل دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، جن میں حالیہ دنوں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فوج کے ایک میجر اور کرنل کی جانب سے رہنما حسنات عبداللہ کو دی جانے والی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔

 

ذرائع کے مطابق عثمان ہادی، محمد مطالب شیکدر اور حسنات عبداللہ سمیت دیگر نوجوان رہنماؤں کا واحد “جرم” بھارتی مداخلت کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ 

 

حملے کے فوراً بعد بھارتی خفیہ ایجنسی را اور بھارتی فوج سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جشن منانے کے مناظر سامنے آنا بھارتی مداخلت کے شواہد کو مزید تقویت دیتے ہیں۔

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوتوا سوچ کے زیرِ اثر بھارت کی پرتشدد اور توسیع پسندانہ پالیسیاں نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن، خودمختاری اور استحکام کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہیں۔