دنیا - 26 دسمبر 2025
لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں پر حکمِ امتناعی، مزید 18 درخواستیں فل بنچ کو منتقل
پاکستان - 24 دسمبر 2025
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت کی جانے والی کارروائیوں کے خلاف دائر مزید 18 درخواستیں اعتراضات دور ہونے کے بعد فل بنچ کو بھجوا دیں، جبکہ کمیٹیوں کی جانب سے کی گئی تمام کارروائیوں کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکمِ امتناعی بھی جاری کر دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ابوبکر سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے شاہد رانا ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایکٹ کے تحت قبضے سے متعلق اختیارات ٹریبونلز کو دیے گئے تھے، تاہم ڈھائی ماہ کی تاخیر سے ٹریبونلز کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس دوران کمیٹیاں کس قانون کے تحت لوگوں کو قبضہ دلواتی رہیں؟
چیف جسٹس نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر سے استفسار کیا کہ اگر کوئی معاملہ سول کورٹ میں زیرِ التوا ہو تو قانون کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو عدالت سے رجوع کر کے کیس ٹریبونل منتقل کروانا ہوتا ہے، کیا اس شق پر عمل ہو رہا ہے؟
عدالت نے بغیر تحریری احکامات زبانی طور پر قبضے دلوانے پر بھی شدید سوالات اٹھائے اور کہا کہ اگر عدالت بھی بغیر تحریری حکم کچھ کہے تو کیا اسے تسلیم کیا جائے گا؟
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نہ تو ٹریبونلز کا عملہ موجود ہے اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ وہ کہاں کام کر رہے ہیں، ایسے میں کارروائیاں کرنا اختیارات سے تجاوز کے مترادف ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ قانون میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ کمیٹیاں قبضہ دلوائیں گی، ایکٹ کے مطابق ٹریبونل کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ہی قبضے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ نے زبانی طور پر قبضے کا حکم دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تمام درخواستوں میں سنگین نوعیت کے الزامات سامنے آئے ہیں اور عدالت ہر کیس کا بغور جائزہ لے رہی ہے تاکہ قانون اور عملی اقدامات میں فرق واضح ہو سکے۔
ایک اور کیس میں عدالت کو بتایا گیا کہ ہائیکورٹ میں کیس زیرِ سماعت ہونے کے باوجود ڈپٹی کمشنر نے قبضہ کروا دیا، جسے چیف جسٹس نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی قرار دیا۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ قواعد ابھی بنائے جانا باقی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بغیر قواعد کے کارروائیاں کیسے کی جا سکتی ہیں؟ عدالت نے قرار دیا کہ قانون یا تو مکمل ہوتا ہے یا نہیں، نامکمل قانون کے تحت اقدامات نہیں ہو سکتے۔
بعد ازاں عدالت نے کمیٹیوں کی تمام کارروائیوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے تمام مقدمات فل بنچ کو منتقل کر دیے۔
دیکھیں

