دنیا - 26 دسمبر 2025
پاکستان میں انسانی سرمائے کا اخراج بڑھ گیا، اعلیٰ پیشہ ور بھی بیرون ملک جانے لگے
کاروبار - 26 دسمبر 2025
کراچی: 2025 کے آخری ہفتوں میں پاکستان کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کے روانگی لاؤنجز میں بڑھتی چہل پہل ایک گہرے قومی رجحان کی علامت بن گئی ہے۔
مالی مشکلات اور ڈیجیٹل رکاوٹوں کے باوجود پاکستان اس سال انسانی سرمائے کے برآمد کرنے والے ممالک میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کر چکا ہے۔
یہ رجحان اب محض خلیجی ممالک میں اجرت کی تلاش میں جانے والے محنت کشوں تک محدود نہیں رہا۔
اعلیٰ قدر کے حامل پیشہ ور افراد، خصوصاً ڈیجیٹل کارکن، ملک سے مسلسل روانہ ہو رہے ہیں، جس سے ملک کے علمی اور فکری مرکز پر اثر پڑ رہا ہے۔
ڈیجیٹل خانہ بدوش (Digital Nomad) کے تصور نے پاکستان کی طویل ہجرتی کہانی میں ایک نیا باب جوڑ دیا ہے۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (BE&OE) کے مطابق 2024 میں 7 لاکھ 27 ہزار 381 پاکستانیوں نے بیرونِ ملک ملازمت کے لیے باضابطہ اندراج کرایا۔
یہ رفتار 2025 میں مزید تیز ہو گئی، نومبر کے اختتام تک 6 لاکھ 87 ہزار 246 افراد ملک چھوڑ چکے تھے۔
2026 میں داخل ہوتے ہوئے گزشتہ دو برسوں میں مجموعی اخراج 15 لاکھ سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
تشویش صرف تعداد کی نہیں بلکہ معیار کی بھی ہے۔
نرسوں کی ہجرت، جس میں 2011 سے 2024 کے دوران 2,144 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا تھا، 2025 میں بھی تیزی سے جاری رہی۔
سال 2025 پاکستان کی لیبر ایکسپورٹ ڈائنامکس میں اہم موڑ ثابت ہوا۔ مجموعی اندراجات بلند رہیں مگر ہجرت کے معیار میں تبدیلی نمایاں تھی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اعلیٰ درجے کے آئی ٹی ماہرین جیسے کمپیوٹر اینالسٹس اور انجینئرز کی ہجرت 2024 کے مقابلے میں 30 فیصد سے زائد کم ہوئی، تاہم غیر مرئی مہاجرین یعنی وہ ٹیک پروفیشنلز جو عالمی کیریئر کے لیے پاکستان کی سرحدوں سے باہر جانے لگے، ایک بڑھتی ہوئی تعداد کے طور پر سامنے آئے۔
دیکھیں
