نوجوانوں میں ای-سگریٹس کے بڑھتے استعمال پر ڈبلیو ایچ او کی گہری تشویش

news-banner

تازہ ترین - 08 اکتوبر 2025

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے نوجوانوں میں ای-سگریٹس کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

 

رپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ خاص طور پر 13 سے 15 سال کی عمر کے نوجوانوں میں ای-سگریٹس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور یہ ایک نئے “نِکوٹین کے عارضے” کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ نوجوان ای-سگریٹس کے ذریعے نِکوٹین کے عادی ہو رہے ہیں، جو بعد میں روایتی تمباکو نوشی کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔

 

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ای-سگریٹس کے بخارات میں زہریلے اور نقصان دہ مادّے شامل ہو سکتے ہیں، جو پھیپھڑوں، دل، اور دماغ پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں  خاص طور پر ان نوجوانوں پر جن کی نشوونما ابھی جاری ہوتی ہے۔

 

تنظیم نے یہ بھی بتایا کہ ای-سگریٹس کو دلکش ذائقوں، رنگین پیکنگ اور سوشل میڈیا پر پرکشش تشہیر کے ذریعے نوجوانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

ڈبلیو ایچ او نے ممالک کو نوجوانوں کی صحت کے تحفظ کے لیے درج ذیل اقدامات کی سفارش کی ہے:

 

 عمر کی حد مقرر کی جائے اور ای-سگریٹس کی خریداری کے لیے سخت عمر کی تصدیق (Age Verification) کی جائے۔
 

 دلکش ذائقوں، رنگین پیکنگ، اور تشہیری مہمات پر پابندی یا سختی سے نگرانی کی جائے۔
 

 ای-سگریٹس پر ٹیکس یا قیمتوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ کم عمر افراد ان تک آسانی سے نہ پہنچ سکیں۔
 

 نوجوانوں، والدین، اور اسکولوں میں ای-سگریٹس کے نقصانات سے متعلق آگاہی مہم چلائی جائے۔
 

 مؤثر قانون سازی کی جائے جو ای-سگریٹس کی درآمد، تقسیم، اشتہارات اور استعمال کو منظم کرے۔

 

ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو دنیا بھر میں ایک نئی نسل نِکوٹین کے انحصار کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔