کراچی کے سائٹ ٹاؤن میں بچوں میں ایچ آئی وی پھیلنے کا سنگین بحران

news-banner

تازہ ترین - 17 نومبر 2025

کراچی کے سائٹ ٹاؤن کے غریب اور گنجان آباد علاقے میں بچوں میں ایچ آئی وی (ہیومن امیونوڈیفیشنسی وائرس) کے تیزی سے پھیلاؤ نے ایک شدید صحت عامہ کا بحران پیدا کر دیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں ایک سال کی عمر کے بچے بھی متاثر ہوئے ہیں، کم از کم دو بچوں کی موت ہو چکی ہے، جبکہ متاثرہ بچوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

 

اس بحران کا مرکز کلثوم بائی ولیکا سوشل سیکیورٹی سائٹ ہسپتال (ولیکا ہسپتال) ہے، جہاں مختلف بیماریوں کا علاج کرانے لائے گئے بچوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی۔

 

یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب مقامی افراد نے اپنے سیاسی نمائندوں کے ذریعے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔

 

یوسی ون کے نائب چیئرمین ارشاد خان نے بتایا کہ اگست 2025 میں 18 ماہ کی ایک بچی بیمار ہوئی اور ولیکا ہسپتال میں علاج کرایا گیا۔ صحت بہتر نہ ہونے پر اسے نجی ہسپتال لے جایا گیا، جہاں کیے گئے ٹیسٹس میں بچی میں ایچ آئی وی کی موجودگی سامنے آئی۔ جب ڈاکٹروں کو بتایا گیا کہ اس کا علاج پہلے ولیکا ہسپتال میں ہوا تھا تو تشویش مزید بڑھ گئی۔

 

ارشاد خان کے مطابق علاقے کی مختلف سیاسی جماعتوں—جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی اور اے این پی—کی مقامی قیادت پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

 

پی ٹی آئی کے ارشاد خان کی سربراہی میں کمیٹی نے ولیکا ہسپتال انتظامیہ سے سختی کے ساتھ مطالبہ کیا کہ گزشتہ چند ماہ میں زیرِ علاج تمام بچوں کی ایچ آئی وی اسکریننگ کی جائے۔ ابتدائی اسکریننگ میں ایک سے نو سال کے کم از کم 18 بچے ایچ آئی وی پازیٹو نکلے۔

 

انہوں نے کہا کہ صورت حال کی سنگینی کے باوجود ہسپتال انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے کوئی فوری یا سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا جا رہا۔ کمیٹی روزانہ ہسپتال کا دورہ کرتی ہے لیکن کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آرہی۔ علاقے میں اب بھی سینکڑوں بچے گھروں، سڑکوں اور اسکولوں میں موجود ہیں، اس لیے مسئلے کے بہت وسیع ہونے کا خدشہ ہے۔

 

ولیکا ہسپتال کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ اسکریننگ جاری ہے اور کچھ بچوں میں ایچ آئی وی پایا گیا ہے، تاہم متاثرہ بچوں کی درست تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔

 

سندھ محکمہ صحت کی ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر کنول مصطفیٰ نے بتایا کہ فوری ایکشن لیتے ہوئے ہسپتال میں اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی (ART) سینٹر قائم کر دیا گیا ہے اور علاقے میں علاج و نگہداشت کی سہولتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق سندھ میں 31 آرٹ سینٹر کام کر رہے ہیں، جو ایچ آئی وی مثبت افراد اور بچوں کو مفت ٹیسٹ، مشاورت اور علاج فراہم کرتے ہیں۔

 

ڈاکٹر کنول کے مطابق پاکستان میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی بڑی وجوہات میں اتائی ڈاکٹرز کا سرنج اور ڈرپس کا دوبارہ استعمال، غیر ریگولیٹڈ بلڈ بینک، غربت، ناخواندگی، منشیات کا استعمال، اور کم عمر بچوں میں خون کی کمی کے باعث بار بار خون کی منتقلی شامل ہیں۔

 

ارشاد خان نے یہ بھی بتایا کہ کمیٹی کے اراکین نے ہسپتال کے دورے کے دوران خود سرنجوں کو دوبارہ استعمال ہوتے دیکھا، جس کی ہسپتال کے کچھ عملے نے بھی تصدیق کی۔ ان کے مطابق سرکاری ہسپتال میں ایسے غیر محفوظ طریقے ناقابلِ یقین ہیں اور شاید یہی ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہو سکتے ہیں۔

 

یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ سائٹ ٹاؤن میں بچوں میں ایچ آئی وی کے تیزی سے پھیلتے کیسز ایک نہایت خطرناک اور فوری توجہ طلب مسئلہ ہیں، جس کے لیے ہسپتال انتظامیہ اور حکومت کی سنجیدہ اور ہنگامی کارروائی ناگزیر ہے۔