سال 2025: پاکستان کی سفارتکاری کا فیصلہ کن سال، عالمی سطح پر مؤثر اور متحرک کردار

news-banner

پاکستان - 29 دسمبر 2025

سال 2025 پاکستان کے لیے سفارتی اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ثابت ہوا، جس دوران پاکستان کو عالمی سطح پر بھرپور پذیرائی ملی اور مختلف بین الاقوامی فورمز پر اس کا مؤقف مؤثر انداز میں سنا گیا۔


اس سال صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے 5، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 28 جبکہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے 43 غیر ملکی دورے کیے، جو پاکستان کی متحرک خارجہ پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں۔

 

سفارتی محاذ پر پاکستان کو مشرقِ وسطیٰ امن عمل میں اہم کردار ملا، جبکہ متعدد ممالک نے پاکستان کے ساتھ سیاسی، معاشی اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔

 

پاک بھارت کشیدگی اور علاقائی سفارتکاری:


مئی میں پاک بھارت فوجی کشیدگی کے پس منظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے 26 مئی کو ایران، ترکیہ اور آذربائیجان کے دورے کیے، جہاں ان ممالک کی سفارتی حمایت پر اظہارِ تشکر کیا گیا۔

 

 ان دوروں میں فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

 

پاک سعودی دفاعی شراکت داری:


ستمبر 2025 میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ طے پایا، جس کے تحت وزیراعظم شہباز شریف کو سعودی عرب میں غیر معمولی سرکاری اعزازات دیے گئے، جن میں گارڈ آف آنر اور توپوں کی سلامی شامل تھی۔

 

امریکا کے ساتھ اعلیٰ سطحی روابط:


اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور نائب وزیراعظم نے نیویارک کا دورہ کیا، جس کے بعد 26 ستمبر کو وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی۔

 

اس سے قبل صدر ٹرمپ جون میں آرمی چیف کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کر چکے تھے۔

 

بین الاقوامی فورمز پر مؤثر نمائندگی:


وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس، عرب اسلامی سربراہی اجلاس، شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ، اقتصادی تعاون تنظیم اجلاس، سعودی عرب کے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو اور ترکمانستان میں اقوام متحدہ کے امن فورم میں پاکستان کی نمائندگی کی۔


نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے او آئی سی، ایس سی او، سر بنی یاس فورم اور متعدد عالمی و علاقائی اجلاسوں میں شرکت کر کے پاکستان کا مؤقف اجاگر کیا۔

 

افغانستان اور علاقائی سلامتی:


افغانستان سے درپیش دہشتگردی کے خطرات کے تناظر میں چین کی میزبانی میں مئی اور اگست میں سہ فریقی مذاکرات ہوئے، جبکہ اسحاق ڈار نے اپریل میں افغانستان کا تاریخی دورہ کیا۔


افغانستان کے معاملے پر اقوام متحدہ، ماسکو فارمیٹ اور علاقائی کانفرنسوں میں پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا گیا۔

 

اقتصادی تعاون اور عالمی روابط:


وزیراعظم کے دورے زیادہ تر اقتصادی تعاون، علاقائی امن اور عالمی شراکت داری پر مرکوز رہے۔

 

 سعودی عرب اور آذربائیجان کے چار چار دورے کیے گئے، جبکہ سال کا آغاز متحدہ عرب امارات اور اختتام آذربائیجان میں کاپ 29 کانفرنس پر ہوا۔

 

عالمی رہنماؤں کے پاکستان کے دورے:


سال 2025 میں ترکیہ، ایران، ملائیشیا، اردن، انڈونیشیا اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان نے پاکستان کا دورہ کیا، جہاں تجارت، دفاع، تعلیم، صحت اور سکیورٹی تعاون پر اہم پیش رفت ہوئی۔

 

حکومتی ذرائع کے مطابق سال 2025 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مقصد عالمی برادری کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا، معاشی مواقع پیدا کرنا اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا رہا۔