افغانستان میں صحافیوں پر بدترین جبر: طالبان دور میں میڈیا آزادی تقریباً ختم

news-banner

دنیا - 29 دسمبر 2025

افغانستان میں طالبان کے زیرِ اقتدار نظام کے دوران صحافی شدید جبر، تشدد، دھمکیوں اور گرفتاریوں کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے باعث ملک میں میڈیا کی آزادی بری طرح متاثر ہو چکی ہے۔

 

 مختلف رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت میں آزادیِ اظہارِ رائے تقریباً ناپید ہو چکی ہے اور صحافی خوف کے ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔

 

افغان میڈیا واچ ڈاگ کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق رواں سال صحافیوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور میڈیا پر جبر کے کم از کم 205 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں تشدد، گرفتاری، دھمکیاں اور میڈیا اداروں کی بندش شامل ہے۔

 

 افغانستان انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 2025 کے دوران دو صحافی قتل جبکہ تین شدید زخمی ہوئے۔

 

اعداد و شمار کے مطابق صحافیوں کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے 160 واقعات اور 34 صحافیوں کو حراست میں لینے کے کیسز سامنے آئے ہیں، جبکہ طالبان کے دعوؤں کے برعکس کم از کم پانچ صحافی تاحال جیلوں میں قید ہیں۔

 

 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں صحافت اور آزادیِ اظہار سے متعلق خلاف ورزیوں میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

 

خواتین صحافیوں کو خاص طور پر شدید مشکلات کا سامنا ہے، جنہیں عملی طور پر کام کرنے سے روک دیا گیا ہے اور وہ صنفی امتیاز، دھمکیوں اور جبر کا شکار ہیں۔

 

 اب تک افغانستان میں کم از کم 20 ٹیلی وژن چینلز بند ہو چکے ہیں جبکہ باقی میڈیا ادارے بھی شدید دباؤ اور خطرات میں کام کر رہے ہیں۔

 

 ماہرین کے مطابق افغانستان میں صحافت کا مستقبل شدید خطرے میں ہے۔