پاکستان - 29 دسمبر 2025
کراچی میں بروقت کارروائی، کم عمر بلوچ بچی کو خودکش حملے کے منصوبے سے بچا لیا گیا
پاکستان - 29 دسمبر 2025
کراچی: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے کراچی میں ایک کم عمر بلوچ بچی کو خودکش حملے کے منصوبے سے بچا لیا۔
سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی محمد آزاد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ کالعدم دہشت گرد تنظیمیں کم سن بچیوں کو خودکش حملہ آور بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ الہندوستان سے وابستہ عناصر سوشل میڈیا کو ہتھیار بنا کر معصوم ذہنوں کی ذہن سازی کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق کالعدم تنظیموں بی ایل اے اور بی ایل ایف سے جڑے نیٹ ورک نے بچی کو ورغلا کر خودکش حملے کے لیے تیار کرنے کی کوشش کی، تاہم انٹیلی جنس بیسڈ بروقت کارروائی کے باعث نہ صرف بچی کی جان بچ گئی بلکہ کراچی ایک بڑے سانحے سے محفوظ رہا۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ 25 دسمبر کی شب ایک حساس آپریشن کے دوران بچی کو بحفاظت تحویل میں لیا گیا۔
تحقیقات میں سامنے آیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور انتہا پسند مواد کے ذریعے اس کے خیالات کو آہستہ آہستہ متاثر کیا گیا۔
دہشت گرد ہینڈلرز نے اس کے ذاتی حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمدردی کے نام پر اسے خودکش کارروائی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔
حکام نے بتایا کہ بچی کو دھوکے سے کراچی بھیجا گیا، تاہم پولیس ناکوں پر سخت چیکنگ کے باعث سازش ناکام ہوگئی۔
بچی نے پورے نیٹ ورک، رابطوں اور طریقہ واردات سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں۔ کم عمری کے باعث اس کی شناخت خفیہ رکھی گئی اور مکمل تحفظ کے ساتھ اسے خاندان کے حوالے کر دیا گیا، جبکہ تفتیش جاری ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران متاثرہ بچی اور اس کی والدہ کے بیانات شناخت چھپا کر میڈیا کو سنوائے گئے۔
بچی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر دہشت گرد کارروائیوں کو بہادری بنا کر پیش کیا جاتا رہا اور جان دینے کو سب سے بڑا مقصد قرار دیا گیا۔
اس نے کہا کہ بلوچ روایات عورت کی عزت سکھاتی ہیں، بچیوں کو قربان کرنا بلوچیت نہیں۔
بچی کی والدہ نے کہا کہ انہوں نے یہ بیان عوامی مفاد میں دیا تاکہ کوئی اور بچی اس جال میں نہ پھنسے، ریاست نے ماں کی طرح ان کی بچی کی جان، عزت اور مستقبل کو محفوظ بنایا۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گرد اور نفرت انگیز مواد کے خلاف سخت کارروائی کریں، جبکہ والدین کو بھی بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ یہ واقعہ واضح ثبوت ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں خواتین اور کم عمر بچیوں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔
خودکش حملے نہ اسلام میں جائز ہیں، نہ انسانیت میں اور نہ ہی بلوچ روایات میں، اور بچیوں کو موت کی طرف دھکیلنا دہشت گردی کی بدترین شکل ہے۔
دیکھیں

