سپریم کورٹ نے فائرنگ کیس میں ملزم عبدالستار کی ضمانت منظور، پولیس تفتیش پر سخت سوالات

news-banner

پاکستان - 29 دسمبر 2025

سپریم کورٹ نے مخالف فریق کو زخمی کرنے کے مقدمے میں نامزد ملزم عبدالستار کی ضمانت منظور کر لی۔ کیس کی سماعت جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

 

سماعت کے دوران عدالت نے مقدمے کی نوعیت اور پولیس کی تفتیش پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہوئے تفتیشی عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ وکیل مدعی کے مطابق ملزم عبدالستار نے ارشاد نامی شخص پر دو فائر کیے، جبکہ مجموعی طور پر تین افراد فائرنگ میں ملوث تھے۔

 

بینچ نے ریمارکس دیے کہ ایسے حالات میں یہ کیسے طے کیا جا سکتا ہے کہ کس کا فائر کس کو لگا، اور کہا کہ اس قسم کے تضادات اکثر پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث سامنے آتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ایسے مقدمات میں شکوک پیدا ہونے کی صورت میں فائدہ ملزم کو ملتا ہے۔

 

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا مدعی نے سامنے کھڑے ہو کر گولیاں گنی تھیں، اور پنجاب پولیس کے مقدمات میں ریکارڈنگ کے معیار پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مقدمات ایک ہی طرز پر درج کیے جاتے ہیں اور پولیس خود مشورے دیتی ہے، جو عدالتی فیصلوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

 

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فائرنگ کے واقعات میں گولیوں کی مخصوص تعداد درج کرنا زیادہ تر صرف پنجاب میں دیکھا جاتا ہے، جبکہ دیگر صوبوں میں ایسا نہیں ہوتا۔

 

عدالت نے پولیس کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات میں سچ لکھنا ضروری ہے، بصورت دیگر انصاف کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ جرم ایک فرد کرتا ہے مگر مقدمات میں پورا خاندان نامزد کر دیا جاتا ہے، جس سے انصاف کے عمل میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔