مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں جمہوریت پر حملہ، متنازع ری آرگنائزیشن بل لوک سبھا میں پیش

دنیا - 20 اگست 2025
مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے جمہوری ڈھانچے پر ایک اور وار کر دیا ہے۔ آرٹیکل 35A کی تنسیخ کے بعد سے سیاسی نظام دباؤ کا شکار ہے اور اب متنازع ترمیمی بل نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
دی وائیر کے مطابق وزیرداخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں تین اہم بل پیش کرنے کا اعلان کیا ہے جن میں آئین (130ویں ترمیم) بل 2025، یو ٹی ترمیمی بل اور جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ترمیمی بل شامل ہیں۔
اس بل کے تحت مرکز کو مزید اختیارات مل جائیں گے اور لیفٹیننٹ گورنر وزراء کو براہِ راست عہدے سے ہٹا سکیں گے۔ مزید یہ کہ اگر وزیرِاعلیٰ یا کابینہ کا رکن پانچ سال یا زائد سزا والے جرم میں 30 دن کیلئے بھی حراست میں ہوا تو اسے عہدے سے ہٹایا جا سکے گا۔
یہ اقدام مرکزی حکومت کو منتخب یونین ٹیریٹری حکومت پر براہِ راست کنٹرول فراہم کرتا ہے اور مودی سرکار کے اس وعدے کے برعکس ہے جس میں ریاستی حیثیت کی بحالی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
اپوزیشن جماعتوں اور کانگریس رہنماؤں نے ترمیمی بل کو جمہوری اقدار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت جمہوریت کے بجائے انتقامی سیاست مسلط کر رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدام کشمیری عوامی مینڈیٹ کو روندنے اور وادی پر مرکز کے کنٹرول کو مزید سخت کرنے کی کوشش ہے۔