پاکستان کی جانب سے زلزلہ زدہ افغانستان کے لیے 105 ٹن امدادی سامان روانہ

news-banner

پاکستان - 04 ستمبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے متاثرین کے لیے 105 ٹن امدادی سامان روانہ کر دیا ہے۔ اس ہولناک زلزلے میں اب تک کم از کم 1,469 افراد جاں بحق اور 3,700 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

 

ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے مطابق امدادی سامان میں خوراک، ادویات، خیمے، کمبل اور ببل میٹس شامل ہیں، جو طورخم بارڈر کے راستے پانچ ٹرکوں میں بھیجا گیا۔ روانگی کی تقریب میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھیل داس کوہستانی، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور وزارت خارجہ کے حکام بھی شریک تھے۔

 

یہ زلزلہ افغانستان کی دہائیوں میں آنے والی سب سے ہلاکت خیز آفات میں شمار کیا جا رہا ہے، جس میں زیادہ تر ہلاکتیں کنڑ صوبے میں ہوئیں۔ ننگرہار اور لغمان صوبوں میں بھی درجنوں اموات اور سینکڑوں زخمی رپورٹ ہوئے ہیں۔

 

اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کے مطابق افغانستان پہلے ہی شدید مالی اور امدادی بحران کا شکار ہے۔ عالمی ادارہ خوراک (WFP) نے خبردار کیا ہے کہ ہنگامی فنڈز کے بغیر ان کا ذخیرہ جلد ختم ہو جائے گا۔ 2025 کے لیے ادارے کے پاس صرف 300 ملین ڈالر ہیں، جو 2022 میں ملنے والے 1.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں نہایت کم ہیں۔

 

شدید آفٹر شاکس اور دشوار گزار پہاڑی علاقے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ طالبان حکومت کے نائب ترجمان ہمد اللہ فطرت نے بتایا کہ دور دراز علاقوں تک رسائی کے لیے کمانڈوز کو فضائی طور پر اتارا جا رہا ہے۔ "سیو دی چلڈرن" کے مطابق ان کی ایک ٹیم کو 20 کلومیٹر پیدل چل کر متاثرہ دیہات تک پہنچنا پڑا۔ "ایکشن ایڈ" کے مطابق 12 ہزار سے زائد افراد براہِ راست متاثر ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچیاں زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ جلال آباد کے مقامی شہریوں نے بھی متاثرین کے لیے رقم اور سامان عطیہ کرنے کی مہم شروع کر دی ہے۔