روحانی اثرات، تقرریاں اور سیاسی ناکامیاں,,بشریٰ بی بی پر دی اکانومسٹ کی سنسنی خیز رپورٹ

news-banner

پاکستان - 15 نومبر 2025

برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے اپنی خصوصی رپورٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے نہ صرف ان کی نجی زندگی بلکہ حکومتی فیصلوں پر بھی گہرے سوالات کھڑے کیے۔

 

سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز کے مطابق عمران خان کے قریبی حلقے سمجھتے تھے کہ بشریٰ بی بی اہم سرکاری تقرریوں، روزمرہ فیصلوں اور حکومتی امور پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں، جس سے عمران خان کی فیصلہ سازی پر "روحانی مشاورت" کے رنگ غالب ہونے کی شکایات بڑھتی گئیں۔

 

رپورٹ میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کے اثرورسوخ کے باعث عمران خان اپنا اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈا بھی عملی جامہ نہ پہنا سکے۔ کچھ مبصرین کے مطابق حساس اداروں کے بعض افراد مبینہ طور پر معلومات انہیں فراہم کرتے تھے، جنہیں وہ عمران خان کے سامنے اپنی "روحانی بصیرت" کے طور پر پیش کرتی تھیں۔

 

بجو اس رپورٹ کی شریک مصنفہ ہیں بتایا کہ پہلے بھی بشریٰ بی بی کے جادو ٹونے، روحانیت اور اثر رسوخ سے متعلق رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں، مگر اس بار جو معلومات اکٹھی ہوئیں وہ انتہائی حیران کن تھیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی وعدوں میں سے کسی پر بھی عمل نہ کیا، اور ان کی ناکامی کی بنیادی وجوہات انتظامی تھیں، نہ کہ وہ بیانیہ جو بعد میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف قائم کرنے کی کوشش کی گئی۔

 

انہوں نے مزید بتایا کہ جب بشریٰ بی بی کی شادی ہوئی تھی تو جمائما خان نے بھی ایک ٹوئٹ میں کالے جادو کا ذکر کیا تھا، لیکن عالمی میڈیا نے اس موضوع کو کبھی سنجیدگی سے نہیں اٹھایا۔ تاہم جب ٹیم نے تحقیقات کیں تو متعدد شواہد سامنے آئے جو اس موضوع کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوئے۔

 

خاور مانیکا نے رپورٹرز سے گفتگو میں بشریٰ بی بی کو "Evil Genius" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ برسوں سے انہیں جانتے تھے اور ان کے عزائم و طریقہ کار سے بخوبی واقف تھے۔

 

بشریٰ تسکین نے کہا کہ اگر واقعی بشریٰ بی بی کے پاس روحانی طاقت ہوتی تو عمران خان کی حکومت کا انجام وہ نہ ہوتا جو تاریخ نے دیکھا۔ ان کے مطابق حکومت پاکستان کے روزمرہ معاملات، تبادلے، appointments اور فیصلے اکثر جادو، عملیات یا روحانی اشاروں پر مبنی ہو گئے تھے، جو ایک ایٹمی ملک کے لیے انتہائی تشویشناک تھا۔

 

انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ آبادی والے ملک کا سربراہ جب حکومتی فیصلے توہمات یا روحانی مشوروں کی بنیاد پر کرے تو یہ صورتحال نہ صرف ناقابلِ یقین بلکہ شدید حیرت انگیز بھی ہے۔