کاروبار - 28 نومبر 2025
آئی ایم ایف کا سخت انتباہ: پاکستان میں مالی نظم و نسق، بجٹ کنٹرول اور نقدی نگرانی ناکافی قرار
کاروبار - 26 نومبر 2025
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اپنی تازہ گورننس و بدعنوانی تشخیصی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں مالی نظم و نسق اب بھی انتہائی کمزور ہے، اور ٹیکس دہندگان کا پیسہ سیاسی یا ذاتی مقاصد کے لیے غلط استعمال ہونے کا خطرہ برقرار ہے۔
ادارے نے زور دیا ہے کہ سنگل ٹریژری اکاؤنٹ (TSA) کے نظام میں شفافیت اور کنٹرول بہتر بنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں کچھ بہتری کے باوجود پاکستان مسلسل غیر مستحکم بجٹ ساکھ، کمزور نگرانی، اور سرکاری وسائل کی غیر مؤثر تقسیم جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ عوامی سرمایہ کاری کے انتظام میں خامیوں نے منصوبہ بندی، فنڈنگ اور تکمیل کے عمل کو متاثر کیا ہے، جس سے منصوبوں پر لاگت بڑھنے اور تاخیر کے مسائل سامنے آئے۔
آئی ایم ایف نے 3 سے 6 ماہ کے اندر چند فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے، جن میں TSA کے دائرہ کار کا تعین، نقدی کے بہتر انتظام اور درست مالی پیش گوئی کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق مبہم ادارہ جاتی حدود اور کمزور TSA فریم ورک کی وجہ سے حکومت نقدی بیلنس پر مکمل کنٹرول قائم نہیں کر پا رہی، جس سے فنڈز مؤثر طور پر استعمال نہیں ہوتے۔
ادارے نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مختلف سرکاری اکاؤنٹس پر بینکوں میں پڑے ہوئے اربوں روپے کے بیلنس کا سود کس کو ملتا ہے، یہ شفاف نہیں، اور یہ بھی واضح نہیں کہ آیا یہ آمدن بجٹ میں شامل ہوتی ہے یا نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ قرض کے انتظام کا موجودہ نظام کئی اداروں میں بٹا ہوا ہے، جس سے فیصلہ سازی، ہم آہنگی اور نگرانی متاثر ہوتی ہے۔ پارلیمانی نگرانی بھی کمزور ہے، اور منظور شدہ بجٹ اور حقیقی اخراجات کے درمیان بڑا فرق گورننس کے مسائل کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کیش کوآرڈینیشن کمیٹی اور کیش فورآسٹنگ یونٹ کا قیام تو قانونی تقاضہ ہے، مگر نہ یونٹ فعال ہے اور نہ کمیٹی باقاعدگی سے اجلاس کرتی ہے۔
اس صورت حال سے نقدی کی ضرورت کے درست اندازے اور قرض پروگراموں کی مؤثریت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
ادارے نے واضح کیا کہ جب تک بجٹ کنٹرول، نقدی نگرانی، قرض کے انتظام اور شفافیت میں نمایاں بہتری نہیں آتی، تب تک بدعنوانی کے خطرات اور مالیاتی کمزوریاں برقرار رہیں گی۔
دیکھیں

