کاروبار - 28 نومبر 2025
اڈیالہ ملاقات نہ کرانے پر وزیراعلیٰ KP کا دھرنا 10 گھنٹے بعد ختم، اپوزیشن رہنماؤں نے نئی حکمت عملی دے دی
پاکستان - 28 نومبر 2025
راولپنڈی کے گورکھ پور ناکے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر 10 گھنٹے طویل دھرنا اپوزیشن رہنماؤں کی مشاورت کے بعد ختم کردیا گیا۔
دھرنے کے دوران علامہ ناصر عباس، محمود خان اچکزئی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی سمیت متعدد رہنما مشاورت میں شریک ہوئے، جنہوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ منگل کو فیملی ملاقات کے روز دوبارہ اڈیالہ جیل کا رخ کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے جیل انتظامیہ کی جانب سے عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر شدید اعتراض کیا اور تحریری وضاحت طلب کی۔ مذاکرات فیکٹری ناکہ کے قریب ایک نجی عمارت میں ہوئے، جن میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل، وزیراعلیٰ کے سی ایس او، پولیس حکام اور ایم پی اے مینا خان بھی شریک تھے۔
مطالبات میں بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق یقین دہانی اور پارٹی قیادت یا وزیراعلیٰ سے ملاقات کرانے کا مطالبہ شامل تھا۔
رات گئے خواتین سینیٹرز گردیپ فلک ناز، روبینہ ناز اور مشال یوسفزئی بھی دھرنے میں شامل ہوئیں، جبکہ ایم این اے ذوالفقار احمد اور مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے بھی اظہارِ یکجہتی کیا۔
علامہ ناصر عباس نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا فرض ہے، ملک اس وقت ایک بے رحم مافیا کے شکنجے میں ہے جو عوام اور قیدیوں کو حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کو توقع تھی کہ عدالت عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے گی، مگر ’’شرافت کی زبان کوئی نہیں سمجھتا‘‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو وزیراعلیٰ آج ہائیکورٹ کا رخ کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دھرنے کے چار گھنٹے بعد ہی وزیراعلیٰ نے اپوزیشن اتحاد سے رابطہ کیا تاکہ وہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان کی بہنوں کی ملاقات کرانی ہے تو پارلیمنٹ اور سینیٹ کی کارروائی عوامی طاقت سے روکنے پر بھی غور کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے جیل انتظامیہ سے ملاقات میں واضح کیا کہ ان کا صرف ایک مطالبہ ہے: عمران خان سے ملاقات۔
ان کے مشیر شفیع جان نے کہا کہ 27 تاریخ سے انتظار جاری ہے، اگر ملاقات نہ ہوئی تو احتجاج 29 سے 30 تاریخ تک بڑھ سکتا ہے۔
مشاورت کے مطابق، منگل کو کارکنوں کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت کی جائے گی اور قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاسوں میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
دیکھیں

