ٹرمپ کا 60 روزہ جنگ بندی کا دعویٰ، اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں بدستور جاری

دنیا - 02 جولائی 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار شرائط پر اتفاق کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا، اور امید ہے کہ حماس بھی اس معاہدے کو قبول کر لے گی۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے آئندہ ہفتے کے دورۂ واشنگٹن کے تناظر میں امریکی نمائندوں نے اسرائیلی حکام سے غزہ کے حالات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ٹرمپ نے مزید بتایا کہ قطر اور مصر کے نمائندے، جو اس تنازع میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، جلد ہی ایک ’حتمی تجویز‘ پیش کریں گے۔
تاہم زمینی صورتحال اس دعوے کے برعکس ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے منگل کو تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 26 فلسطینی شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
غزہ کے شمال اور جنوب میں شدید بمباری اور گولہ باری جاری ہے، جب کہ اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ان کا مقصد "حماس کی عسکری صلاحیتوں کا خاتمہ" ہے۔
دوسری جانب حماس کے ترجمان طاہر النونو کا کہنا ہے کہ گروپ جنگ کے خاتمے، مستقل فائر بندی اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا پر مبنی کسی بھی تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، ان کے بقول اب تک کسی واضح پیش رفت کی اطلاع نہیں ملی۔
غزہ شہر کے علاقے شجاعیہ کے رہائشی، 39 سالہ رفعت ہالس نے موجودہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی جنگ بندی یا مذاکرات کی بات ہوتی ہے، اسرائیلی فورسز زمینی کارروائیاں تیز کر دیتی ہیں۔ ان کے مطابق، پچھلے ہفتے کے دوران فضائی حملے اور گولہ باری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جب کہ ٹینک بھی مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں۔
اے ایف پی کے فوٹوگرافرز نے جنوبی اسرائیل میں غزہ کی سرحد پر اسرائیلی ٹینکوں کی موجودگی کی تصاویر جاری کی ہیں، جب کہ غزہ شہر میں بچے تباہ شدہ گھروں کا ملبہ اٹھاتے دکھائی دیے، جو وہاں جاری انسانی بحران کی شدت کو واضح کرتے ہیں۔