پاکستان نے جغرافیائی محلِ وقوع، دفاع اور سفارت کاری سے عالمی اسٹریٹجک اہمیت بحال کر لی

news-banner

دنیا - 28 دسمبر 2025

پاکستان نے اپنے جغرافیائی محلِ وقوع، دفاعی صلاحیت اور مؤثر سفارت کاری کو بروئے کار لا کر عالمی سطح پر اپنی اسٹریٹجک اہمیت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ 

 

عالمی جریدے کیرولائنا پولیٹیکل ریویو کی خصوصی رپورٹ میں پاکستانی حکومت اور عسکری قیادت کی دانشمندانہ حکمتِ عملی کو سراہا گیا ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق 2025 میں پاکستان عالمی سیاست میں دوبارہ مرکزی کردار میں ابھرا۔

 

 مئی میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی دفاعی تیاری اور ساکھ مزید مضبوط ہوئی، جبکہ مؤثر سفارت کاری کے ذریعے واشنگٹن کا اعتماد بحال کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو نئی سمت دی گئی۔

 

عالمی جریدے کے مطابق امریکا نے پاکستان کو جنوبی ایشیا، خلیج اور وسط ایشیا کے درمیان ایک کلیدی پل قرار دیا ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مغربی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث منفرد جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے۔

 

رپورٹ میں پاکستانی بندرگاہوں، بالخصوص بلوچستان میں واقع گوادر کو ایک بڑا اسٹریٹجک اثاثہ قرار دیا گیا ہے۔

 

 گوادر اور ساحلی پٹی کی بڑھتی ہوئی اہمیت سے بندرگاہی ترقی اور معدنی تعاون کے نئے امکانات سامنے آئے، جبکہ پاکستان نے سی پیک کے ساتھ ساتھ کثیرالجہتی توازن برقرار رکھتے ہوئے قومی مفاد پر مبنی نئے معاشی راستے کھولے۔

 

کیرولائنا پولیٹیکل ریویو کے مطابق نومبر میں ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی جاری کی، جس میں پاکستان کو امریکا کے عالمی مفادات کے حصول کے لیے ایک اہم اتحادی قرار دیا گیا۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ تبدیلیاں عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنیں۔

 

پاک بھارت کشیدگی میں اضافے کے دوران امریکا کو ڈی ایسکلیشن کے لیے فعال کردار ادا کرنا پڑا، جبکہ صدر ٹرمپ کا مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی گنجائش کا بیان پاکستان کی سفارتی پوزیشننگ کی تائید سمجھا گیا۔

 

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سفارتی محاذ پر نفسیاتی برتری حاصل کرتے ہوئے واشنگٹن میں مثبت ماحول قائم کیا، جبکہ بھارت پیچھے رہ گیا۔

 

 مؤثر لابنگ اور پالیسی انگیجمنٹ کے ذریعے تعلقات کو وار آن ٹیرر کے محدود فریم سے نکال کر معیشت اور اسٹریٹجی کی طرف منتقل کیا گیا۔

 

عالمی جریدے کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان نایاب زمینی معدنیات، ریفائننگ اور پروسیسنگ کے شعبوں میں 500 ملین ڈالر کے متعدد معاہدے طے پائے، جو دوطرفہ تعلقات کی عملی بنیاد بنے۔

 

 اس کے علاوہ ایگزم بینک نے بلوچستان کے ریکوڈک منصوبے کے لیے 1.25 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دی، جو سرمایہ کاری اعتماد اور روزگار کے وسیع مواقع کی علامت ہے۔

 

رپورٹ میں بلوچستان میں تیل کے امکانات پر امریکا پاکستان تعاون کو توانائی کے شعبے میں نئی امید قرار دیا گیا ہے۔

 

 اسٹریٹجک خودمختاری کے ساتھ ری انگیجمنٹ کے ذریعے پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعلقات کو ’’پائیدار مفاد‘‘ کی سمت گامزن کر دیا ہے۔