ماہرین صحت کا مشورہ: وزن کم کرنے کے لیے سخت ڈائٹ کی بجائے متوازن روزمرہ روٹین اپنائیں

news-banner

تازہ ترین - 31 دسمبر 2025

ہر سال جنوری میں لوگ وزن کم کرنے کے لیے سخت اور مشکل ڈائٹ پلانز اپنانے کا رجحان رکھتے ہیں، لیکن ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پائیدار اور صحت مند انداز میں وزن کم کرنے کے لیے سخت پابندیاں ضروری نہیں۔

 

 اصل اہمیت ایسی روزمرہ روٹین کی ہے جو عام زندگی کے مطابق ہو اور طویل عرصے تک برقرار رکھی جا سکے۔

 

ماہرین کے مطابق متوازن غذا وزن کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ پلیٹ کو آدھی سبزیوں، ایک چوتھائی پروٹین (دال، انڈے، چکن یا پنیر) اور ایک چوتھائی مکمل اناج یا کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل رکھنا چاہیے۔ اس سے بھوک قابو میں رہتی ہے اور غیر ضروری کھانے سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

 

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ غذا کم کرنے کے بجائے پروٹین اور فائبر بڑھانا زیادہ مؤثر ہے، کیونکہ یہ دیر تک توانائی فراہم کرتے ہیں اور بلاوجہ کھانے کی خواہش کم کرتے ہیں۔ ناشتے میں پروٹین شامل کرنے اور رات کے کھانے کو ہلکا رکھنے سے بے جا اسنیکنگ روکی جا سکتی ہے۔

 

ماہرین یہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ کھانوں کو مکمل طور پر ختم نہ کیا جائے بلکہ صحت مند متبادل اپنائے جائیں، جیسے تلی ہوئی چیزوں کی جگہ بھنے ہوئے اسنیکس اور میٹھی چائے میں آہستہ آہستہ چینی کم کرنا۔

 

 روزمرہ مصروفیت کے لیے پہلے سے منصوبہ بندی اہم ہے، جیسے صحت مند کھانے فریز میں محفوظ کرنا یا ایک وقت میں زیادہ پکانا تاکہ بھوک لگنے پر دستیاب ہو۔

 

چھوٹی پلیٹیں استعمال کرنا، اسنیکس کو دور رکھنا اور دوبارہ پلیٹ بھرنے سے پہلے چند سیکنڈ رکنا وزن بڑھنے سے بچنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹھے یا پسندیدہ کھانے کو مکمل طور پر ترک کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اسے ہفتے میں ایک مقررہ دن تک محدود رکھنا چاہیے۔

 

اصل کامیابی سختی میں نہیں بلکہ ایسے ماحول بنانے میں ہے جہاں صحت مند انتخاب خود بخود آسان ہو، یہی طریقہ وزن کم کرنے کو دیرپا اور مؤثر بناتا ہے۔