کاروبار - 13 اکتوبر 2025
پنجاب حکومت کا اسموگ پر قابو پانے کے لیے جامع منصوبہ، جدید ٹیکنالوجی اور سخت اقدامات کی منظوری

تازہ ترین - 26 ستمبر 2025
پنجاب حکومت نے اسموگ کے بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک ہمہ جہت منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ ماحولیاتی بہتری کے لیے قائم اسموگ اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی صدارت میں ہوا، جس میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کی منظوری دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب میں پہلی بار فضائی آلودگی کی نگرانی کے لیے جدید نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس وقت 38 ایئر کوالٹی مانیٹرنگ مراکز قائم ہیں جنہیں بڑھا کر 41 کیا جائے گا، جب کہ پانچ موبائل مانیٹرنگ یونٹس بھی تیار کر لیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ شہریوں کو ہر آٹھ گھنٹے بعد ایئر کوالٹی رپورٹ فراہم کی جائے۔
کسانوں کو دھان کی باقیات جلانے سے روکنے کے لیے پانچ ہزار سپر سیڈرز اور دیگر زرعی مشینری مہیا کی جائے گی، جبکہ ہارویسٹر پروگرام کے تحت زرعی آلات کی ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں منتقلی کی سہولت بھی دی جائے گی۔
اسموگ کنٹرول کے لیے 12 ڈرون اسکواڈز اور 8 ای اسکواڈز تعینات کیے گئے ہیں۔ لاہور میں "لنگز آف لاہور" اور "لاہور رنگ" منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ہدایت کی گئی ہے، جب کہ فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں کچرا ٹھکانے لگانے کے پانچ ارب روپے کے منصوبے شروع ہوں گے۔
مزید برآں پہلی بار "لیکوڈ ٹری" یا مائع شجر کاری کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، اور دھند کم کرنے کے لیے 15 فوگ کینن اور زہریلی گیسوں کے تجزیے کی 25 جدید مشینیں محکمہ ماحولیات کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ خراب انجن اور زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر سخت پابندیاں عائد ہوں گی، تین بار جرمانے کے باوجود درست نہ کرنے پر ایسی گاڑیاں بند کر دی جائیں گی۔
پلاسٹک بیگز پر پابندی کو مزید سخت کرنے کے لیے صوبے میں نو "نو پلاسٹک زونز" قائم کیے جائیں گے۔ ضبط شدہ پلاسٹک بیگز کو ری سائیکل کر کے سرکاری اسکولوں میں رنگ دار کوڑے دان لگائے جائیں گے، جو 31 اکتوبر تک مکمل ہوں گے۔
شہریوں کی سہولت کے لیے فون نمبر 1737 کو ہیلپ لائن 15 سے منسلک کر دیا گیا ہے تاکہ ماحولیاتی خلاف ورزی کی شکایات فوری درج کرائی جا سکیں۔ خلاف ورزی پر عمارت سیل کرنے کے فیصلے کے خلاف آن لائن اپیل کی جا سکے گی جس پر 48 گھنٹوں میں فیصلہ سنایا جائے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر اسموگ کی صورتحال سنگین ہوئی تو تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند کرنے پر غور کیا جائے گا، جبکہ عوامی آگاہی مہم میں میڈیا کے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے۔