آٹو پالیسی: صارفین کو فائدہ، مقامی صنعت خطرے میں، آئی سی ایم اے کی وارننگ

news-banner

کاروبار - 04 اکتوبر 2025

کراچی — انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان (آئی سی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کا پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ اگرچہ فوری طور پر ریونیو میں اضافہ کرے گا، لیکن اس کے طویل المدتی اثرات مقامی آٹو انڈسٹری، روزگار اور ملکی معیشت کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

 

آئی سی ایم اے کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے حالیہ فیصلے میں درآمدی گاڑیوں پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی ہے، جس سے قلیل مدت میں حکومتی آمدن بڑھے گی اور صارفین کو زیادہ انتخاب ملے گا۔ تاہم یہ پالیسی مقامی صنعت اور میکرو اکنامک استحکام کے لیے چیلنج بن سکتی ہے۔

 

آئی سی ایم اے نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں فوری کمی کا امکان نہیں ہے کیونکہ ریگولیٹری ڈیوٹی، زرِمبادلہ کی شرح میں اتار چڑھاؤ اور درآمد کنندگان کے پریمیئم قیمتوں کو بلند رکھیں گے۔ اس کے باوجود، صارفین بہتر معیار اور محفوظ درآمدی گاڑیوں کی توقع میں خریداری مؤخر کر رہے ہیں، جن میں ایئر بیگز، اے بی ایس، ہائبرڈ انجن اور بہتر فیول ایوریج جیسی خصوصیات شامل ہیں۔

 

پالیسی کے تحت ڈیوٹیز ہر سال 10 فیصد کم ہوں گی اور مالی سال 2030 تک مکمل طور پر ختم ہو جائیں گی۔ اس سے درآمدی گاڑیاں زیادہ مسابقتی ہو جائیں گی، خاص طور پر چھوٹی اور درمیانی درجے کی گاڑیوں کے شعبے میں۔ اس سے جاپانی ماڈلز جیسے ٹویوٹا وٹز، ہونڈا فٹ اور سوزوکی سوئفٹ براہ راست مقامی گاڑیوں کو چیلنج کریں گے۔

 

مقابلہ بڑھنے سے مقامی اسمبلرز کو جدید ٹیکنالوجی اپنانا اور معیار بہتر بنانا پڑے گا، بصورت دیگر وہ مارکیٹ شیئر کھو سکتے ہیں یا صنعت سے باہر ہو سکتے ہیں۔

 

پاکستان کی آٹو انڈسٹری ایک وسیع نیٹ ورک پر انحصار کرتی ہے جو بیٹری، ٹائر، انجن اور دیگر پرزے فراہم کرتے ہیں۔ مقامی پیداوار میں کمی ان سپلائرز کے لیے خطرہ ہے اور روزگار پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ البتہ وہ سپلائرز جو ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کے پرزوں یا آٹو مارکیٹ کی خدمات میں سرمایہ کاری کریں گے، نئے مواقع حاصل کر سکتے ہیں۔

 

آئی سی ایم اے نے کہا کہ درمیانے طبقے کو وقت کے ساتھ ساتھ بہتر معیار اور کم قیمتوں کا فائدہ مل سکتا ہے، لیکن نچلے طبقے کو فوری ریلیف حاصل نہیں ہوگا۔ مزید برآں، درآمدی گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے حجم سے زرِمبادلہ کے ذخائر اور بیلنس آف پیمنٹس پر دباؤ پڑے گا، جس سے حکومتی آمدن کا فائدہ محدود ہو سکتا ہے۔

 

انسٹی ٹیوٹ نے حکومت پر زور دیا کہ ایک متوازن پالیسی اپنائی جائے جو ملکی معیشت کا تحفظ کرے، مقامی صنعت کو جدید بنائے اور صارفین کے لیے پائیدار فوائد یقینی بنائے۔ بصورت دیگر وقتی فائدے طویل مدتی معاشی مسائل میں بدل سکتے ہیں۔