کاروبار - 13 اکتوبر 2025
آئی ایم ایف کا پاکستان سے کھاد پر ٹیکس دگنا کرنے اور زرعی ادویات پر نئی ڈیوٹی لگانے کا مطالبہ

پاکستان - 07 اکتوبر 2025
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایک بار پھر حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کھاد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو دگنا کر کے 10 فیصد کیا جائے اور زرعی ادویات (پیسٹی سائیڈز) پر 5 فیصد نئی ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ سالانہ ٹیکس ہدف میں کمی کو کسی حد تک پورا کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف نے یہ تجویز اس وقت دی جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس وصولیوں میں 400 سے 500 ارب روپے کی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
تاہم حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اگر آئندہ جائزے میں وصولیاں کم رہیں تو یہ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے فوری دباؤ نہیں ڈالا۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے آخری مرحلے میں آئی ایم ایف ایف بی آر کے ٹیکس ہدف میں 167 سے 240 ارب روپے کی کمی پر آمادہ ہو سکتا ہے۔
اس وقت پنجاب کی 33 لاکھ ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب ہے، جبکہ 27 اضلاع میں نقد آور فصلوں کے علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
حکومت نے ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف 14.13 کھرب روپے مقرر کیا تھا، تاہم پہلی سہ ماہی میں وصولی 198 ارب روپے کم رہی، جس کے بعد نیا ہدف 13.89 سے 13.96 کھرب روپے کے درمیان متوقع ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ نوید قمر نے کہا کہ ان کی جماعت کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس بڑھانے کی مخالفت کرے گی، کیونکہ کسان پہلے ہی سیلاب اور گندم کی امدادی قیمت ختم ہونے سے شدید متاثر ہیں۔
دوسری جانب، سندھ حکومت نے کسانوں کے زرعی انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کر کے نئی تاریخ 30 اکتوبر مقرر کر دی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسان طبقہ نئے صوبائی انکم ٹیکس قوانین کے تحت ریٹرن جمع کروائے گا، جو کہ 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کا حصہ ہیں۔
دریں اثنا، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کابینہ کمیٹی برائے زراعت، موسمیاتی تبدیلی اور سیلاب ہنگامی صورتحال کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں انہوں نے کسانوں کو اگلے 15 دن میں کینولا بیج فراہم کرنے کی ہدایت دی اور ایک پائلٹ پراجیکٹ کے آغاز کا اعلان کیا۔
زرعی ماہرین کے مطابق، ایسے وقت میں جب کسان پہلے ہی مالی نقصانات کا شکار ہیں، کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس لگانے سے ان کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔