غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک امریکا کی اسرائیل کو 21.7 ارب ڈالر کی عسکری امداد:نئی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف

news-banner

دنیا - 08 اکتوبر 2025

غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک امریکا نے اسرائیل کو کم از کم 21.7 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ یہ انکشاف براؤن یونیورسٹی کے واٹسن اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے “کاسٹس آف وار پروجیکٹ” کی نئی رپورٹ میں کیا گیا ہے، جو 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کی دوسری برسی کے موقع پر جاری ہوئی۔

 

رپورٹ کے مطابق امریکا نے گزشتہ دو برسوں میں مشرق وسطیٰ میں سیکیورٹی امداد اور عسکری کارروائیوں پر تقریباً 10 ارب ڈالر اضافی خرچ کیے۔ اگر امریکا کی مالی معاونت نہ ہوتی تو اسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف اپنی جنگی مہم جاری نہیں رکھ سکتا تھا۔

 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کے اقتدار کے پہلے سال امریکا نے 17.9 ارب ڈالر اور دوسرے سال 3.8 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی۔ اس رقم کا ایک حصہ اسرائیل کو پہلے ہی دیا جا چکا ہے، جبکہ بقیہ امداد آئندہ برسوں میں منتقل کی جائے گی۔

 

یہ رپورٹ واشنگٹن کے کوئنسی انسٹیٹیوٹ فار ریسپانسبل اسٹیٹ کرافٹ کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے، جس پر اسرائیل مخالف موقف رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے، تاہم ادارے نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

 

ایک دوسری رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا نے گزشتہ دو برسوں میں یمن میں حوثی باغیوں اور ایران کی تنصیبات پر حملوں سمیت اپنی وسیع تر عسکری سرگرمیوں پر 9.65 سے 12 ارب ڈالر خرچ کیے، جن میں جون 2025 کے ایرانی حملوں سے متعلق 2 ارب ڈالر کے اخراجات بھی شامل ہیں۔

 

یہ انکشاف ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز کر رہے ہیں اور اطلاعات کے مطابق حماس نے امریکی امن منصوبے کے چند نکات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔