پاکستان نے آئی ایم ایف کو بجلی کے شعبے میں 535 ارب روپے کے اضافی نقصانات سے آگاہ کردیا

news-banner

پاکستان - 08 اکتوبر 2025

اسلام آباد — پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اطلاع دی ہے کہ رواں مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے میں 535 ارب روپے کے اضافی نقصانات متوقع ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہیں۔

 

ذرائع کے مطابق ان نقصانات کی بنیادی وجوہات بلوں کی کم وصولیاں اور لائن لاسز ہیں۔ تاہم حکومت نے گردشی قرضے میں کمی کے لیے آئی ایم ایف کے 200 ارب روپے کے ہدف کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

 

پاور ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ موجودہ مالی سال میں گردشی قرضہ مزید 505 ارب روپے بڑھے گا، جبکہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ یہ اضافہ صرف 200 ارب روپے تک محدود رکھا جائے۔

 

حکام نے وضاحت کی کہ لائن لاسز میں کمی اور بل وصولیوں میں بہتری کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔

 

اعدادوشمار کے مطابق:

  •  
  • صرف کم وصولیوں کی وجہ سے 260 ارب روپے کا نقصان متوقع ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 97 فیصد زیادہ ہے۔
  •  
  • پاور کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے مزید 276 ارب روپے کے نقصانات کا خدشہ ہے۔

 

آئی ایم ایف نے سوال اٹھایا کہ اگر جولائی اور اگست میں بجلی کے شعبے کی کارکردگی بہتر رہی — جب نقصانات صرف 153 ارب روپے رہے (جو گزشتہ سال سے 37 فیصد کم تھے) — تو باقی سال کے لیے اہداف کیوں حاصل نہیں کیے جا سکتے؟

 

ذرائع کے مطابق، حکومت کی سبسڈی اور مالیاتی اصلاحات کے باعث گردشی قرضے کا مجموعی حجم جون تک 2.42 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 1.6 ٹریلین روپے تک لایا گیا ہے، جسے آئی ایم ایف نے سراہا ہے۔

 

تاہم، مستقبل میں گردشی قرضے کے مسلسل اضافے کو روکنے کے لیے تاحال کوئی جامع اور پائیدار حکمتِ عملی سامنے نہیں آسکی۔ پاور ڈویژن کے ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔