کاروبار - 13 اکتوبر 2025
آئی ایم ایف کی شرط پر پیشرفت: سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے کے قواعد میں ترمیم کا مجوزہ مسودہ جاری

پاکستان - 08 اکتوبر 2025
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی اہم شرط،سرکاری ملازمین کے اثاثے عوام کے سامنے لانے اور شیئر کرنے پر عملدرآمد کے لیے اہم پیشرفت کی ہے۔
اس سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے "سول سرونٹس کے اثاثہ جات کے گوشواروں کے اشتراک کے رولز 2023" میں مزید ترامیم کا مجوزہ مسودہ جاری کر دیا ہے، جس کے تحت "پبلک سرونٹ" کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے۔
ایف بی آر نے عوام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے ترامیم پر آراء طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کو اعتراض یا تجویز ہو تو وہ سرکاری گزٹ میں اشاعت کے سات دن کے اندر ایف بی آر کو بھیجی جا سکتی ہے۔
ایف بی آر نے واضح کیا کہ موصول ہونے والی تجاویز کو غور و خوض کے بعد حتمی مسودے میں شامل کیا جائے گا۔
یہ ترامیم انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 237(1) کے تحت تیار کی گئی ہیں اور باضابطہ طور پر عوامی معلومات کے لیے شائع کی گئی ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، مجوزہ ترامیم میں لفظ “سول” کو “پبلک” سے تبدیل کیا گیا ہے، جب کہ رول نمبر 2 میں پبلک سرونٹ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے۔
ترمیمی مسودے کے مطابق، پبلک سرونٹ سے مراد وہ افسر ہے جو وفاقی یا صوبائی حکومت، خودمختار ادارے، کارپوریشن یا سرکاری ملکیتی کمپنی میں گریڈ 17 یا اس سے بالا عہدے پر فائز ہو۔
یہ تعریف 1973 کے سول سرونٹس ایکٹ کے تحت گورن کیے جانے والے ملازمین کو بھی شامل کرتی ہے، تاہم نیب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 5(ن)(iv) کے تحت مستثنیٰ افراد اس میں شامل نہیں ہوں گے۔
ایف بی آر کے مطابق، ان ترامیم کا مقصد قواعد کو زیادہ جامع، واضح اور موجودہ انتظامی ڈھانچے کے مطابق بنانا ہے، تاکہ سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کے گوشواروں کے تبادلے کا نظام مزید شفاف اور مؤثر ہو سکے۔