تازہ ترین - 13 نومبر 2025
نئی تحقیق: بلڈ پلیٹلیٹس کا ٹیسٹ درمیانی عمر میں الزائمر کی ابتدائی نشاندہی کرسکتا ہے
تازہ ترین - 13 نومبر 2025
ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بلڈ پلیٹلیٹس کے ٹیسٹ سے درمیانی عمر میں الزائمر کے ابتدائی علامات کی شناخت ممکن ہے، جس سے دماغی غیر فعالیت کی بیماری سے بچاؤ کے لیے قبل از وقت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
طبی ویب سائٹس کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف ٹیکساس ہیلتھ سان اینٹونیو کے گلین بگز انسٹی ٹیوٹ فار الزائمرز اینڈ نیورو ڈی جینریٹو ڈیزیزز اور نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے مشترکہ طور پر یہ تحقیق کی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ خون کے جمنے کی غیر معمولی حالت، سوزش، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، تمباکو نوشی اور عمر بڑھنے سے پیدا ہونے والا vasculature dysfunction الزائمر کے کلیدی نشانات سے جڑا ہوا ہے اور یہ تعلق درمیانی عمر میں بھی ظاہر ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے دوران پلیٹیلیٹس ایگریگیشن (خون کے چھوٹے خلیوں کا جمنا) کو الزائمر کی ابتدائی نشاندہی کے لیے کلیدی عنصر قرار دیا گیا۔
مطالعے میں 382 صحت مند افراد شامل تھے، جن کی اوسط عمر 56 سال تھی۔ محققین نے لائٹ ٹرانس مشن ایگریگومٹری (LTA) کے ذریعے پلیٹلیٹس کی سرگرمی ناپی اور PET اور MRI اسکینز کے ذریعے دماغ میں ’ایمیلوئیڈ بیٹا‘ اور ’ٹاؤ پروٹینز‘ کا جائزہ لیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کے پلیٹلیٹس زیادہ تیزی سے جڑتے ہیں، ان کے دماغ میں الزائمر سے متعلق پروٹینز کی سطح بھی زیادہ ہوتی ہے، تاہم یہ تعلق ہر فرد میں یکساں نہیں تھا۔
الزائمر دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے اور یاداشت ختم ہو جاتی ہے۔ یہ مرض زیادہ تر بزرگ افراد کو متاثر کرتا ہے، لیکن کسی بھی عمر میں لاحق ہو سکتا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں شناخت اس مرض سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
دیکھیں

