پاکستان - 15 نومبر 2025
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے بھی 27 ویں آئینی ترمیم پر احتجاجاً استعفیٰ دے دیا
پاکستان - 15 نومبر 2025
سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے بھی اپنا استعفیٰ صدرِ مملکت کو بھجوا دیا ہے۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے اپنے چیمبر کا دورہ کیا اور بغیر پروٹوکول واپس روانہ ہو گئے۔
جسٹس شمس محمود مرزا 22 مارچ 2014 کو لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے تھے اور ان کا ریٹائرمنٹ سال 2028 میں تھا۔ وہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ضیا محمود مرزا کے صاحبزادے ہیں اور لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں ان کے خلاف سرکاری وکیل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر احتجاجاً استعفیٰ دیا تھا، جو صدرِ مملکت نے منظور کر لیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے میں کہا کہ 27 ویں ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کر دیا ہے، جس سے آئینی جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے اور انصاف عام آدمی سے دور ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ آئینی نظام میں ایسی تبدیلیاں زیادہ دیرپا نہیں ہوتیں، اور اسی نازک موڑ پر انہوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے میں لکھا کہ جس آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا تھا وہ اب باقی نہیں رہا، اور وہ فوری طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
دیکھیں

