دائمی جسمانی درد ہائی بلڈ پریشر کا خاموش سبب بن سکتا ہے، نئی تحقیق

news-banner

تازہ ترین - 27 دسمبر 2025

جسم کے مختلف حصوں میں طویل عرصے تک رہنے والا درد نہ صرف روزمرہ زندگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ ہائی بلڈ پریشر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کمر، گردن، معدے، گھٹنوں یا جسم کے دیگر حصوں میں مسلسل درد بلند فشار خون کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔

 

طبی جریدے ہائپر ٹینشن میں شائع تحقیق کے مطابق دائمی درد آہستہ آہستہ ہائی بلڈ پریشر کے امکانات میں اضافہ کرتا ہے، حالانکہ عام طور پر درد کو بلڈ پریشر سے جوڑ کر نہیں دیکھا جاتا۔ ہائی بلڈ پریشر دل کے دورے اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔

 

رپورٹ میں بتایا گیا کہ محققین نے دو لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو مستقل درد رہتا ہے، ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جنہیں درد نہیں ہوتا۔

 

تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ درد جسم کے مختلف حصوں میں ہو، اتنا ہی ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ کم درد رکھنے والے افراد میں بھی خطرہ موجود ہوتا ہے، لیکن یہ ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے جنہیں متعدد اعضا میں درد لاحق ہو۔

 

تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ دائمی درد اور ذہنی صحت کے مسائل، خصوصاً ڈپریشن، آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ چونکہ ڈپریشن خود بھی ہائی بلڈ پریشر کے خطرات بڑھاتا ہے، اس لیے یہ تعلق مزید سنگین ہو جاتا ہے۔

 

ماہرین کے مطابق مسلسل درد صرف جسمانی تکلیف نہیں بلکہ یہ نیند، ذہنی دباؤ، کام کرنے کی صلاحیت اور مجموعی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے، اور یہ تمام عوامل بلڈ پریشر کے کنٹرول سے براہ راست جڑے ہوتے ہیں۔