غزہ امن معاہدے کے تحت رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کے انکشافات — ’’ہم جیل میں نہیں، مذبح خانے میں قید تھے‘‘

news-banner

تازہ ترین - 14 اکتوبر 2025

غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں نے قید کے دوران پیش آنے والے خوفناک حالات سے پردہ اٹھا دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی قید خانے میں نہیں بلکہ ایک ’’مذبح خانے‘‘ میں بند تھے جہاں انسانی وقار کی کوئی قدر نہیں تھی۔

 

عرب میڈیا کے مطابق رہائی پانے والے قیدیوں نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں کے حالات ناقابلِ برداشت تھے۔ ایک قیدی سعید شبیر نے کہا، ’’آزادی کے احساس کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔ 

 

میں نے کئی دنوں سے سورج کی روشنی نہیں دیکھی تھی، آج پہلی بار میرے ہاتھ ہتھکڑیوں سے آزاد ہیں — یہ لمحہ انمول ہے۔‘‘

 

ایک اور سابق قیدی عبداللہ ابو رافع نے بتایا کہ انہیں اوفر جیل میں قید رکھا گیا، جو کسی جیل سے زیادہ ایک اذیت خانہ تھا۔ ’’وہاں قیدیوں کے لیے بستر تک نہیں تھے، ہم فرش پر سوتے تھے اور ہر وقت خوف میں رہتے تھے۔‘‘

 

اسی طرح یاسر ابو عمارہ نے بتایا کہ جیل میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا تھا۔ ’’ہمیں کھانے کے بجائے تشدد دیا جاتا، میں نے گزشتہ چار دنوں سے کچھ نہیں کھایا تھا، وہاں ہر چیز اذیت ناک تھی۔‘‘

 

فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر مغربی کنارے اور غزہ میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے، لوگ اپنے پیاروں سے برسوں بعد مل کر آبدیدہ ہوگئے۔